بھیڑیوں کا شکار: یورپی یونین اجازت دے، جرمن مطالبہ
9 ستمبر 2023بیلجیم کے دارالحکومت برسلز میں یورپی یونین کے صدر دفاتر سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق جرمنی میں، جو یورپی یونین کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک اور اس بلاک کی سب سے بڑی معیشت بھی ہے، تمام 16 وفاقی صوبوں نے اس سلسلے میں یونین سے ایک باقاعدہ مطالبہ کر دیا ہے۔
اسپین میں عام انتخابات جنگلی بھیڑیوں کے لیے خطرے کی گھنٹی
اس مطالبے میں کہا گیا ہے کہ یورپی یونین نے اپنے ہاں جنگی حیات کے تحفظ کے لیے کیے گئے اقدامات کے تحت جو پالیسیاں اپنا رکھی ہیں، وہ اب بہت بدل چکے حالات کے پیش نظر علاقائی بنیادوں پر ایک دوسرے سے مختلف اور متنوع بھی ہو سکتی ہیں۔
اس دلیل کے ساتھ جرمنی سے اب یورپی یونین سے یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ برسلز اس بات کی اجازت دے دے کہ یونین کے مختلف علاقوں میں جنگلی بھیڑیوں کا شکار قانوناﹰ جائز ہو۔
کتوں کے ذریعے غیر قانونی شکار، کتا عدالت کے کٹہرے میں
جرمن صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کی تنظیم
جرمنی میں وفاقی صوبوں کی مجموعی تعداد 16 ہے اور ان کے حکومتی سربراہان کی ایک ایسی نمائندہ تنظیم بھی موجود ہے، جو وزرائے اعلیٰ کی کانفرنس یا ایم پی کے کہلاتی ہے۔ اس وقت اس کانفرنس کے سربراہ وفاقی صوبے لوئر سیکسنی کے وزیر اعلیٰ اشٹیفان وائل ہیں۔
اشٹیفان وائل کے مطابق یونین کے رکن ممالک کے مختلف حصوں میں جنگلی بھیڑیوں کی آبادی کافی زیادہ ہو چکی ہے اور اس آبادی کے آئندہ خطرناک حد تک زیادہ ہو جانے کو روکنے کے لیے اب یہ ممکن ہونا چاہیے کہ علاقائی بنیادوں پر جنگلی بھیڑیوں کا شکار کیا جا سکے۔
یورپی کسانوں کا احتجاج
برسلز میں اسی ہفتے یورپی کسانوں کی طرف سے ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ بھی کیا گیا تھا، جس میں شرکاء کا مطالبہ تھا کہ بھیڑیوں کے شکار سے متعلق موجودہ سخت قوانین نرم کیے جائیں۔
جرمنی کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں بھیڑیں پالنے والے کسانوں کی تنظیم کے عہدیدار زیمون ڈارشائڈ نے برسلز میں اس مظاہرے کے دوران کہا، ''جنگلی بھیڑیے یقینی طور پر اب جنگلی جانوروں کی کوئی ایسی قسم نہیں رہے، جس کی بقا خطرے میں ہو۔‘‘
چین: ہاتھیوں کا جھُنڈ 1300 کلومیٹر سفر کے بعد ’اپنے گھر‘ پہنچ گیا
زیمون ڈارشائڈ کے مطابق وہ اور ان جیسے دیگر بہت سے کسان جو بھیڑیں پالتے ہیں، سب اپنی چراگاہوں کو حفاظتی باڑیں بھی لگا کر رکھتے ہیں اور انہوں نے اپنے ریوڑوں کی حفاظت کے لیے محافظ کتے بھی رکھے ہوئے ہیں۔ ''لیکن ان اقدامات کے باوجود اب جنگلی بھیڑیوں کے ہمارے ریوڑوں پر حملے مسلسل زیادہ ہوتے جا رہے ہیں۔‘‘
نایاب کوبرا نے نوجوان کو ڈس کر جرائم پیشہ گروہ پکڑوا دیا
اسی طرح جرمن کسانوں کی ملکی تنظیم کے ایک مرکزی عہدیدار اُوڈو ہَیمرلِنگ نے بھی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے ساتھ گفتگو میں مطالبہ کیا، ''حیاتیاتی انواع کے تحفظ سے متعلق یورپی یونین کے بہت سخت قوانین کے تحت جنگلی بھیڑیوں کو ان کے شکار کی ممانعت کے باعث جو بہت زیادہ تحفظ حاصل ہے، اس میں دوبارہ کمی اب ناگزیر ہو چکی ہے۔‘‘
م م / ع ا (ڈی پی اے)