تارکینِ وطن کو سرحد پار کرانے والے فرانسیسی کسان پر مقدمہ
5 جنوری 2017فرانس اور اٹلی کے سرحدی علاقے کا 37 سالہ سِدرِک ہَیرو اب وہاں کسی لوک ہیرو جیسی شہرت کا مالک بن گیا ہے۔ اُس کی وجہٴ شہرت عین پولیس کی ناک کے نیچے سے افریقی تارکینِ وطن کو سرحد پارکرا کر فرانس لانا اور دیگر سہولیات فراہم کرنا ہے۔ فرانسیسی کسان علاقے کے اُن تین افراد میں سے ایک ہے جو حال ہی میں عدالت کے سامنے پیش ہوئے ہیں۔
ااُن پر الزام ہے کہ اُنہوں نےکشتیوں کے ذریعے بحیرہ روم پار کر کے اٹلی پہنچنے والے تارکینِ وطن کی یورپ میں سفر جاری رکھنے کے لیے غیر قانونی مدد کی۔ فرانس کے جنوبی شہر نیس میں بدھ مورخہ 4 جنوری کو عدالت میں پیشی پر فرانسیسی کسان نے کسی ندامت کے بغیر جج کے سامنےکہا، ’’ میں نے ایسا کیا کیونکہ لوگ ضرورت مند ہیں اور خاندان مصیبت میں مبتلا ہیں۔‘‘
اِس سے قبل عدالت کے باہر سینکڑوں حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے ہیرو نے کہا، ’’ اگر انسانوں کی مدد کے لیے قانون توڑنا پڑے تو پھر ایسا ہی کریں گے۔‘‘
دوسری جانب پبلک پراسیکیوٹر ژاں میشیل پیتر نے ہیرو کو آٹھ ماہ کی معطل سزا کے علاوہ اُس کی گاڑی کی ضبطی اور اُس کے ڈرائیونگ لائسینس کو صرف پیشہ وارانہ استعمال کے لیے محدود کرنے کی استدعا کی۔ پراسیکیوٹر نے ہیرو پر الزام عائد کیا ہے کہ اُس نے اپنے عمل کا جواز پیش کرنے کے لیے عدالت کو ’سیاسی پلیٹ فارم‘ کے طور پر استعمال کیا ہے۔
ہیرو کا زیتون کا فارم اٹلی کے ساتھ ملحق سرحدی علاقے کی ایک وادی میں واقع ہے اور فرانس میں داخلے کے لیے تارکینِ وطن کا پسندیدہ راستہ رہا ہے۔ ہیرو کو دو ماہ قبل اٹلی سے افریقی ملے ایریٹیریا کے آٹھ مہاجروں کو گاڑی میں فرانس اسمگل کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
رواں سال اکتوبر کے مہینے میں نیس یونیورسٹی کی ایک خاتون ریسرچر صوفیہ آنٹپولس نے بھی اریٹیریا کی تین خواتین کو اپنی کار میں لفٹ دی تھی۔ خاتون ریسرچر کے مقدمے کا فیصلہ کل جمعے کے روز متوقع ہے۔