ترقی کا راز: شہریوں کے لیے ہر ماہ سینکڑوں ارب ڈالر کے قرضے
12 جولائی 2017چینی دارالحکومت بیجنگ سے بدھ بارہ جولائی کو موصولہ نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق اس سال صرف جون کے مہینے میں چینی بینکوں نے ملکی صارفین کو مجموعی طور پر 1.55 کھرب یوآن کے قرضے جاری کیے، جو اپنی مالیت میں 227 ارب امریکی ڈالر کے برابر بنتے تھے۔
اقتصادی تجزیہ کاروں کے مطابق مختلف تجارتی بینکوں کی طرف سے عام چینی شہریوں کو دیے جانے والے ان قرضوں کی مالیت جون کے مہینے میں ماہرین کے اندازوں سے کہیں زیادہ رہی۔ اس سال مئی میں چینی بینکوں نے ملکی صارفین کو مجموعی طور پر 1.11 کھرب یوآن کے قرضے جاری کیے تھے۔
چین کا پہلا سمندر پار فوجی اڈہ، مسلح دستے جبوتی بھیج دیے گئے
کوئی بھی ’ہانگ کانگ سے متعلق سرخ لکیر‘ پار نہ کرے، چینی صدر
چینی صدر کا دورہء ہانگ کانگ: جشن بھی، احتجاج بھی
ماہرین کا خیال تھا کہ جون میں ان قرضوں کی مالیت بڑھ کر 1.2 کھرب یوآن ہو جائے گی۔ لیکن گزشتہ ماہ کے اب سامنے آنے والے اعداد و شمار کے مطابق ان ماہانہ قرضوں کی مالیت بہت زیادہ ہو کر 1.55 کھرب یوآن ہو گئی، جو ایک نیا ریکارڈ ہے۔ اس طرح چین کی داخلی منڈی کو سرمائے کی فراہمی میں بھی ماہانہ بنیادوں پر 9.4 فیصد کی شرح سے اضافہ دیکھنے میں آیا۔
زیادہ قرضے لینے کے نتیجے میں جون میں چینی صارفین کے ذمے مختلف بینکوں کی واجب الادا رقوم کی مالیت بھی ایک سال پہلے کے مقابلے میں 12.9 فیصد زیادہ ہو گئی حالانکہ ماہرین کے اندازے اس سے کم تھے۔
کئی اقتصادی ماہرین کے مطابق چین میں سالانہ معیشی ترقی کی کافی زیادہ شرح کو یقینی بنانے کے لیے حکومت جن بہت متنوع اقدامات کی حوصلہ افزائی کرتی ہے، ان میں عام شہریوں کو دیے جانے والے یہ قرضے بھی شامل ہیں۔ اس کا سبب یہ ہے کہ جب صارفین کے پاس سرمایہ زیادہ ہو گا، تو وہ زیادہ رقوم خرچ بھی کریں گے۔ یوں طلب بڑھے گی تو ساتھ ہی رسد بھی بڑھے گی۔ زیادہ رسد کے لیے پیداوار بھی زیادہ کی جائے گی اور یوں اقتصادی گرم بازاری دیکھنے میں آئے گی، جس کا براہ راست نتیجہ معیشی نمو میں اضافہ ہوتا ہے۔
یوآن کی قدر میں کمی سے چینی امراء اربوں ڈالر سے محروم
برڈ فلو: چینی معیشت کو روزانہ ایک بلین یوآن کا نقصان
روئٹرز نے لکھا ہے کہ بیجنگ حکومت نے اپنے اقتصادی ترقی کے سالانہ ہدف کو پورا کرنے کے لیے ملکی منڈی کو تحریک دینے کا جو فیصلہ کیا، اس کے تحت صارفین کے لیے ایسے نئے قرضوں کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے، جو گرم بازاری کی وجہ بنتے ہیں۔
چینی بینکوں کی طرف سے ملکی صارفین کو ہر مہینے سینکڑوں ارب ڈالر کے برابر نئے قرضے جاری کرنے کا جو رجحان اس سال اب تک جاری ہے، وہ گزشتہ برس بھی دیکھنے میں آیا تھا۔ 2016ء میں چینی بینکوں نے شہریوں کو پورے سال کے دوران جو نئے قرضے دیے تھے، ان کی کُل مالیت قریب 13 کھرب یوآن یا 1.9 کھرب امریکی ڈالر بنتی تھی، جو ایک نیا ریکارڈ تھا۔