ترکی: ’ڈریگ ایک سیاسی عمل ہے‘
ترکی میں ہم جنس پسندی کے خلاف سخت پراپیگنڈے کی وجہ سے نوجوان الکر یازیجی عرف’مس پُٹکا‘ کا استنبول میں ڈریگ پرفارم کرنا اور ایل جی بی ٹی کیو حقوق کی مہم چلانا ایک جرأت مندانہ اقدام ہے۔
حاضرین کی تعلیم
23 سالہ الکر یازیجی نے ڈریگ کاسٹیوم میں ’مس ُپٹکا‘ کا روپ دھار رکھا ہے۔ اسٹیج کے لیے اس نام کا انتخاب ترک بول چال میں اندام نہانی کے لیے استعمال ہونے والے ایک لفظ کی نسبت سے کیا گیا ہے۔ یازیجی کے مطابق ڈریگ ’’ایک سیاسی عمل‘‘ ہے۔ ان کے بقول، ’’سامعین شاید میری طرف دیکھتے ہیں اور سوچتے ہیں، ’یہ پاگل کیا کر رہا ہے؟‘ میں انہیں ایسی چیز دیکھنے کی عادت ڈال رہا ہوں، جو وہ دیکھنے کے عادی نہیں ہیں۔‘‘
ڈریگ کرنے کی جرأت
یازیجی اور پیشہ ور رقاصوں کی ایک ٹیم ہر ہفتے کے آخر میں استنبول کے XLarge نامی کلب میں پرفارم کرتے ہیں۔ عوام میں ڈریگ پرفارمنس کے لیے ہمت کی ضرورت ہوتی ہے۔ ترکی میں ہم جنس پسندی جرم نہیں ہے لیکن ایل جی بی ٹی کیو کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افراد کے خلاف وسیع پیمانے پر متعصبانہ اور معاندانہ رویہ اختیار دیکھنے میں آتا ہے۔
’روایتی خاندانی اقدار‘ ضروری نہیں
گزشتہ سال کی انتخابی مہم کے بعد ترک ہم جنس پسند کمیونٹی میں کافی خوف پایا جاتا ہے۔ تب صدر رجب طیب ایردوآن نے ایل جی بی ٹی کیو گروپوں کو معاشرتی اقدار سے منحرف قرار دیتے ہوئے ’’روایتی خاندانی اقدار‘‘ کو مضبوط بنانے کا وعدہ کیا تھا۔
غیر یقینی مستقبل
یازیجی کو کمیونٹی کے رویوں کے بارے میں بڑی فکر ہے۔ انہوں نے کہا، ’’مجھے علم نہیں کہ یہاں میرے لیے مستقبل کیسا ہو گا کیونکہ سب کچھ بہت غیر یقینی ہے۔‘‘ ڈریگ اب محض کوئی مشغلہ نہیں بلکہ ایک باقاعدہ کام ہے، حتیٰ کہ اپنی شخصیت کے اظہار کا ایک لازمی طریقہ بھی۔ یازیجی کا ارادہ ہے کہ اس کام کو تب تک جاری رکھا جائے، جب تک یہ ان کے لیے ممکن ہو۔
جنسیت کے معاملے میں ذاتی جدوجہد
یازیجی کو معلوم تھا کہ وہ بلوغت سے ہی ہم جنس پرست ہے۔ انہوں نے کہا، ’’پہلے مجھے اپنے ساتھ بہت جدوجہد کرنا پڑی۔ آپ مشرق وسطیٰ میں بڑے ہو رہے ہوتے ہیں۔ یہ آسان کام نہیں ہے۔ مجھے ایسا لگا جیسے میں تنہا ہوں، بالکل اسی طرح جیسے ایل جی بی ٹی کیو کمیونٹی کے زیادہ تر لوگ محسوس کرتے ہیں۔‘‘
ڈریگ میں کیریئر کا آغاز
یازیجی نے کبھی چھپنے کی ضرورت محسوس نہیں کی۔ وہ انقرہ میں پلے بڑھے، جہاں انہوں نے ایل جی بی ٹی کیو حقوق کے لیے مظاہروں میں حصہ لیا۔ بعد میں انہوں نے اپنے ڈریگ کیریئر کا آغاز ہم جنس پسندوں کے میگزین جی زون کے پروگراموں میں پرفارم کرنے کے لیے ملک بھر میں دو سال کا سفر کے دوران کیا۔
دو چہرے، ایک اداکار
یازیجی کے قدامت پسند والد کو اپنے بیٹے کی ڈریگ لائف کے بارے میں کچھ معلوم نہیں۔ یازیجی کا کہنا ہےکہ جب وہ ڈریگ کوئین کے طور پر اسٹیج پر جاتے ہیں تو میک اپ سے انہیں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے وہ ایک ماسک کے پیچھے چھپے ہوئے ہیں۔ یازیجی نے اس بارے میں وضاحت کرتے ہوئے کہا، ’’مس ُپٹکا ایک پراعتماد اور کھلی بات چیت کرنے والی شخصیت ہیں جبکہ میں ایسا نہیں ہوں۔‘‘
پرفارمنس کے دوران شعلے
درزی فاتح تیملی اولو یازیجی کو ڈریگ آرٹسٹ کے پسندیدہ ایکٹ کے لیے ایک نئے اسٹیج لباس کو آزمانے میں مدد کر رہے ہیں، جو فائر پروف ہے۔ یازیجی نے روئٹرز کو بتایا، ’’مجھے وہ پرفارمنس پسند ہے، جس میں میں ریحانہ کے گیت گاتے ہوئے اپنی مخروطی چھاتیوں سے شعلے نکالتا ہوں۔‘‘