1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تہران میں دھماکہ

10 جولائی 2020

ایران کے دارالحکومت تہران کے مغر بی حصے میں جمعہ کی صبح ایک بڑادھماکہ ہوا ہے۔بتایا جاتا ہے کہ اس علاقے میں ایرانی ایلیٹ فورس پاسداران انقلاب اسلامی (آی آر جی سی) کے فوجی اور تربیتی تنصیبات واقع ہیں۔

https://p.dw.com/p/3f4xR
Die iranische Flagge vor der Zentrale der Internationalen Atomenergie-Organisation (IAEO) in Wien
تصویر: Reuters/L. Foeger

ایران کے حکومتی خبر رساں ایجنسی صدا و سیمای جمہوری اسلامی ایران (آئی آر آئی بی) نے اس دھماکے کی اطلاع دی ہے تاہم اس کی مزید تفصیلات نہیں بتائی ہیں۔

آئی آر آئی بی نے سوشل میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تہران کے مغربی حصے میں آج علی الصبح ایک دھماکہ ہوا۔ دھماکے کے بعد اس علاقے کی بجلی گُل ہوگئی۔

دوسری طرف ایرانی صحافی حسن ساری نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ دھماکے میں آئی آر جی سی کے میزائل تنصیب یا گودام کو نشانہ بنایا گیا ہے۔


گزشتہ تین ہفتوں کے دوران یہ مسلسل تیسرا دھماکہ ہے۔ اس سے پہلے کے دو دھماکے اہم فوجی تنصیبات اور نیوکلیائی ٹھکانوں پر بالترتیب  خوجر اور نطنز میں ہوئے تھے۔ خوجر میں ایران کا میزائل تیار کرنے کا سب سے بڑا کارخانہ ہے جبکہ نطنز میں ایران کے جوہری افزودگی پروگرام کا سب سے بڑا پلانٹ ہے۔

خوجر میں ہوئے دھماکے میں دوافراد ہلاک ہوئے تھے۔ ایران کا کہنا تھا کہ یہ دھماکہ ایک ٹینک سے گیس خارج ہونے کی وجہ سے ہوا تھا۔ تاہم آزاد تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ یہ واضح نہیں ہوسکا ہے کہ آیا یہ کوئی حادثہ تھا یا سبوتاز کرنے کی کوشش یا کچھ اور۔

ایک انٹلیجنس افسرنے نیویارک ٹائمز کو بتایا تھا کہ نطنز دھماکہ میں ممکنہ طور پر اسرائیل کا ہاتھ ہوسکتا ہے۔ ماضی میں بھی نطنز پر حملہ کرنے کے لیے اسٹکس نیٹ کمپیوٹر وائرس کا استعمال کیا گیا تھا جس کے بارے میں عام رائے یہی تھی کہ اس وائرس کو امریکا اوراسرائیل نے تیار کیا ہے۔

Iran I Atomkraft I Brand I Atomanlage Natanz
نطنز دھماکے کے بعد جاری کردہ تصویر تصویر: picture-alliance/Tampa Bay Times

ایران نے سیکورٹی وجوہات بتاتے ہوئے نطنز دھماکے کی تفتیش کے نتائج عام نہیں کیے ہیں۔

گزشتہ ہفتے شمالی تہران میں ایک ہسپتال میں بھی دھماکہ ہوا تھا جس میں 19افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ ایرانی حکام نے بتایا تھا کہ یہ دھماکہ ہسپتال میں رکھے گیس سلینڈر میں آگ لگنے کی وجہ سے ہوا تھا۔

خیال رہے کہ کورونا وائرس، ایرانی کرنسی کی گرتی ہوئی قیمتوں اور اقتصادی مشکلات کی وجہ سے ایرانیوں کو ان دنوں کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ایک ایرانی نے ٹوئٹر پر لکھا ہے ”دھماکے پر دھماکے؟ آخر کتنی سیکورٹی خامیاں ہیں؟“

ج ا / ص ز  (روئٹرز، اے ایف پی)

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں