1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ثقافت کے زندہ امین، حکومتی مالی امداد کے منتظر‘

فریداللہ خان، پشاور
15 اکتوبر 2018

پاکستانی صوبہ خیبر پختونخوا کے سینکڑوں اداکار، فنکار اور ثقافت سے وابستہ دیگر شخصیات حکومتی رویے کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ ثقافتی سرگرمیاں بند ہونے کی وجہ سے فن و ثقافت سے وابستہ یہ افراد بے روزگاری کا سامنا کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/36ZZp
Peschawar Report Problem der Künstler in Khyber Pukhtoonkhwa
تصویر: DW/Faridullah Khan

بے روز گاری کی وجہ کئی فنکاروں کے گھروں میں نوبت فاقوں تک پہنچ چکی ہے۔ اس خطے کے بعض سینئر فنکار حالات سے مایوس ہوکر امریکا، افغانستان اور مغربی ممالک ہجرت کر چکے ہیں جبکہ یہاں رہائش پذیر اکثریتی فنکار مالی مشکلات کا شکار ہیں۔

 ان آرٹسٹوں نے اب احتجاج کرتے ہوئے دھمکی دی ہے کہ اگر صوبائی حکومت نے ان کے مسائل کے حل کے لئے اقدامات نہ اٹھائے تو وہ وزیراعظم عمران خان کی رہائش گاہ کے سامنے احتجاجی کیمپ لگائیں گے۔ خیبر پختونخوا حکومت نے ثقافت سے وابستہ افراد کی حالت زار دیکھتے ہوئے ان کے لئے ’’ثقافت کے زندہ امین‘‘ کے نام سے ایک سکیم متعارف کروائی تھی اور اس کے تحت اہل فنکاروں کو ماہانہ وظیفہ دینے کا پروگرام شروع کیا گیا تھا۔  محکمہ ثقافت کو اس اعزازیہ کے حصول کے لیے صوبہ بھر سے پچیس سو سے زیادہ درخواستیں موصول ہوئیں جبکہ جانچ پڑتال کے بعد ان میں سے پانچ سو کو ماہانہ مالی وظیفہ دینے کا مستحق قرار دیا گیا تھا۔

Peschawar Report Problem der Künstler in Khyber Pukhtoonkhwa
تصویر: DW/Faridullah Khan

 ان فنکاروں کا ماہانہ تیس ہزار روپے اعزازیہ مقرر کیا گیا، اور سرکاری خزانے سے ماہانہ ڈیڑھ کروڑ روپے ان کے لیے مختص تھے۔ تاہم گزشتہ چھ ماہ سے یہ اعزازیہ بند کر دیا گیا ہے، جس پر صوبہ بھر سے تعلق رکھنے والے ریڈیو اناؤنسر، ٹی وی و اسٹیج اداکار، گلوگار، ادیب،شاعر، لکھاری اور پرڈیوسرز سراپا احتجاج ہیں۔

اس سلسلے میں ڈوئچے ویلے (ڈی ڈبلیو) نے آرٹسٹوں کی تنظیم ’’فنکار اتحاد ‘‘ کے احمد سجاد سے بات کی تو ان کا کہنا تھا، ’’صوبے بھر کے فنکار آج مشکل زندگی گزار رہے ہیں اور کئی فنکار، شاعر اور ادیب حکومتی امداد کی آس میں اس دنیا سے رخصت ہو چکے ہیں۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ’’صوبائی محکمہ ثقافت کے حکام نے طویل چھان بین کے بعد پانچ سو فنکاروں کو اعزازیہ دینے کا فیصلہ کیا تھا لیکن اچانک بلا وجہ اسے بند کر دیا گیا، جس پر ہم نے مختلف سرکاری اہلکاروں سے رابطے کئے لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔ اس دوران کئی سینئر فنکار بیمار پڑ گئے، ان کے پاس علاج کے پیسے نہیں تھے اور حکومت نے انہیں صحت کارڈ بھی نہی‍ں دیا، جس پر وہ اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔ ‘‘

Peschawar Report Problem der Künstler in Khyber Pukhtoonkhwa
تصویر: DW/Faridullah Khan

خیبر پختونخوا میں فنکاروں کی مشکلات کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ جب حکومت نے مالی معاونت کے لئے درخواستیں طلب کیں تو انہیں پچیس سو سے زیادہ فنکاروں کی درخواستیں ملی تھیں، جن میں سے بعض مالی لحاظ سے کافی مشکل حالات کا سامنا کر رہے تھے۔ اس وقت حکومت نے ان سے وعدہ کیا تھا کہ اگلے سال مزید فنکاروں کو ’’ثقافت کے زندہ امین‘‘ سکیم میں شامل کیا جائے گا۔

 خیبر پختونخوا کے ڈائریکٹر کلچر شہباز خان کا ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ یہ کیس عدالت میں ہے۔ اس میں بعض قانونی پیچیدگیاں سامنے آئی ہیں، جیسے ہی یہ ختم ہوں گی، فنکاروں کے اعزازیہ کی رقم ریلیز کر دی جائے گی۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’’لا اینڈ جسٹس ڈیپارٹمنٹ سے بھی رابطہ کیا ہے اور وہ بھی اس سلسلے میں گائیڈ لائن دیں گے۔ انہیں بھی صوبے کے فنکاروں کی مشکلات کا اندازہ ہے تاہم بعض تیکنیکی وجوہات کی بناء پر ان کی ادائیگیوں میں تاخیر ہوئی ہے اور جونہی یہ مسائل حل ہوں گے، انہیں ادائیگی شروع ہو جائے گی۔‘‘

خیبر پختونخوا میں دہشت گردی اور اس کے خلاف جنگ کے دوران باالخصوص فن سے وابستہ افراد کو نشانہ بنایا گیا جبکہ  متعدد فنکاروں کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں۔ بہت سے فنکار ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اپنے فن سے علیحدگی اختیار کر چکے ہیں۔