جاپان میں ایک بار پھر شدید زلزلہ
19 اگست 2011جاپان سے موصولہ تازہ رپورٹوں کے مطابق اس زلزلے کا مرکز فوکوشیما سے بہت زیادہ دور نہیں تھا، جہاں اسی سال 11 مارچ کو آنے والے تباہ کن زلزلے اور پھر سونامی لہروں کے نتیجے میں 20 ہزار سے زائد انسان مارے گئے تھے۔ زلزلے کے تازہ ترین جھٹکوں کے باعث علاقے میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔ بے شمار لوگوں کو جان بچانے کے لیے افراتفری میں بھاگتے دوڑتے دیکھا گیا۔
مارچ میں فوکوشیما کے زلزلے کے سبب وہاں موجود جوہری بجلی گھر کو بھی شدید نقصان پہنچا تھا، جسے سابق سوویت یونین کے دور میں چرنوبل کے ایٹمی سانحے کے بعد سے آج تک کا سب سے بڑا جوہری حادثہ قرار دیا جاتا ہے۔
جمعے کو آنے والے تازہ زلزلے کے طاقتور جھٹکے ملکی دارالحکومت ٹوکیو تک میں محسوس کیے گئے۔ جاپان کے اس زلزلہ زدہ شمال مشرقی علاقے کے لوگوں کے دلوں سے ابھی گزشتہ زلزلے کا خوف بھی نہیں نکل سکا ہے۔ پانچ ماہ قبل کے اس قیامت خیز زلزلے کے بعد وہاں سینکڑوں کی تعداد میں قدرے کم شدت والے زلزلے اور ان کے ضمنی جھٹکے محسوس کیے جا چکے ہیں۔ ملکی محکمہ موسمیات کے مطابق تازہ ترین زلزلے کا مرکز سطح زمین سے نیچے 20 کلومیٹر کی گہرائی میں تھا اور یہ جھٹکے عالمی وقت کے مطابق صبح پانچ بج کر 36 منٹ پر محسوس کیے گئے۔
زلزلے کے فوری بعد سونامی لہریں پیدا ہونے سے متعلق حکام نے احتیاطی طور پر انتباہ بھی کر دیا تھا تاہم ساحل پر لہرں کی اونچائی خطرے سے باہر دیکھتے ہوئے بعد ازاں یہ تنبیہ واپس لے لی گئی۔
گزشتہ زلزلے میں تباہ ہونے والے فوکو شیما بجلی گھر کو چلانے والی کمپنی ٹوکیو الیکٹرک پاور کمپنی TEPCO نے آج آنے والے زلزلے کے فوری بعد ایک وضاحتی بیان جاری کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ فوکوشیما نیو کلیئر پاور پلانٹ کو کوئی نیا نقصان نہیں پہنچا۔ کمپنی کے ترجمان آئی تاناکا کے بقول احتیاطی تدابیر کے طور پر بجلی گھر میں موجود عملے کو نکال لیا گیا تھا مگر وہاں موجود تابکاری ماپنے والے آلات نے کسی غیر معمولی تبدیلی کی نشاندہی نہیں کی اور نہ ہی پلانٹ کے کولنگ سسٹم کو کوئی فرق پڑا۔
ارضیاتی ماہرین کے مطابق جغرافیائی حوالے سے جاپان ٹیکٹونک پلیٹوں کے سنگم پر واقع ہے اور اسی لیے ہر سال پوری دنیا میں آنے والے شدید ترین زلزلوں میں سے 20 فیصد جاپان میں آتے ہیں۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: مقبول ملک