جاپان میں شدید زلزلے کے بعد سونامی کی وارننگ
1 جنوری 2024جاپان کے قومی نشریاتی ادارے این ایچ کے پر انتباہی پیغام میں نوٹو خطے میں آنے والے سات اعشاریہ چھ کی شدت کے زلزلے کے بعد مقامی باشندوں سے کہا گیا کہ وہ زیریں علاقوں سے فوری طور پر نکل جائیں۔ امریکی ریاست ہوائی میں قائم پیسیفک سونامی وارننگ سینٹر کے مطابق اس زلزلے کے نتیجے میں تین سو کلومیٹر کے علاقے میں سونامی کی لہریں پیدا ہوئیں۔ جاپانی شہر واجیما میں ڈیڑھ میٹر تک بلند سونامی لہریں ساحل سے ٹکرانے کی اطلاعات ہیں جبکہ کہا گیا ہے کہ نوٹو خطے میں کچھ مقامات پر پانچ میٹر تک بلند لہریں ساحلی علاقے سے ٹکرائیں۔
فلپائن: منڈاناؤ جزیرے پر 6.9 شدت کا نیا زلزلہ
قدرتی آفات سے ہونے والے نقصان کا اندازہ کیسے لگایا جاتا ہے؟
جاپانی موسمیاتی ایجنسی کے مطابق بحیرہ جاپان سے ملحق نوٹو کے خطے کے اہم جزیرے ہونشو میں زلزلے کے جھٹکے بدستور محسوس کیے جا رہے ہیں۔ یہ بات اہم ہے کہ پیر کو مقامی وقت کے مطابق چار بج کر دس منٹ پر شمالی جاپان میں نوٹو کے خطے میں سات اعشاریہ چھ کی شدت کا زلزلہ آیا، جب کہ اس کے آٹھ منٹ بعد چھ اعشاریہ ایک کی شدت کا زلزلہ ریکارڈ کیا گیا۔ ملکی حکام کے مطابق پچھلے کچھ گھنٹوں میں اس خطے میں چار کی شدت سے بلند کے بیس سے زائد جھٹکے محسوس کیے جا چکے ہیں۔
اس زلزلے کے بعد جاپانی نشریاتی اداروں پر خصوصی پروگرام چلائے گئے اور لوگوں سے بار بار استدعا کی گئی کہ وہبلند مقامات کی جانب منتقل ہو جائیں۔
واضح رہے کہ جاپان میں تعمیرات کے سلسلے میں انتہائی سخت ضوابط نافذ ہیں، جن کے تحت یہ یقینی بنایا جاتا ہے کہ عمارات زلزلے کا مقابلہ کر سکیں جب کہ اس ملک میں زلزلے کی صورت میں بچاؤ کے لیے خصوصی تربیتی مشقیں بھی کی جاتی ہیں۔
تاہم جاپان میں اب تک مارچ دو ہزار گیارہ کے زلزلے کی یادداشتیں باقی ہیں، جب کہ نو کی شدت کے زلزلے کے نتیجے میں سونامی کی انتہائی بلند لہروں کے نتیجے میں ساڑھے اٹھارہ ہزار افراد ہلاک اور ہزاروں دیگر لاپتا ہو گئے تھے۔
ان سونامی لہروں کی وجہ سےفوکوشیما کا جوہری پلانٹ بھی میلٹ ڈاؤن ہو گیا تھا، جسے چرنوبل کے بعد دنیا کا سب سے سنجیدہ جوہری حادثہ قرار دیا جاتا ہے۔ یہ بات بھی اہم ہے کہ جاپانی دارالحکومت ٹوکیو بھی ایک صدی قبل سن 1923 میں آنے والے شدید زلزلے سے بری طرح متاثر ہوا تھا۔
ع ت/ م م (اے ایف پی، روئٹرز)