جاپان نے بہتر برس قبل دوسری عالمی جنگ میں ہتھیار ڈالے تھے
15 اگست 2017جاپانی دارالحکومت میں منعقد ہونے والی اس تقریب میں شریک شہنشاہ آکی ہیٹو نے کہا، ’’ماضی پر نظر ڈالتے ہوئے اور ندامت کے احساس کے ساتھ میں امید کرتا ہوں کہ آئندہ کبھی جنگ کی تباہ و بربادی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اس تقریب میں وزیر اعظم شینزو آبے اور شہنشاہ کی اہلیہ مشہیکو بھی موجود تھیں۔
’’مستقبل قریب میں جوہری جنگ کا خطرہ‘‘
72 برس بعد بھی جوہری حملے کی کہانی سناتا ہیروشیما
وزیر اعظم آبے نے اپنے خطاب میں جنگ کے دوران براعظم ایشیا میں جاپانی دستوں کے ظلم ستم کی کوئی بات نہیں کی۔ انہیں دوسری عالمی جنگ کے دوران کے مظالم کی پردہ پوشی کی کوشش کرنےکے تناظر میں تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے۔ آبے کے بقول، ’’ہم مختلف نوعیت کے چیلنجز کا مقابلہ کرتے ہوئے عالمی امن اور خوشحالی میں سنجیدگی سے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے، ان میں غربت کا خاتمہ بھی شامل ہے، جو آج کے تنازعات کی وجہ بنا ہوا ہے۔‘‘
اس سے قبل منگل کے روز ہی آبے نے ٹوکیو کی یاسوکونی نامی اس یادگار کے لیے بھی دعا بھی ارسال کی، جو جنگ کے دوران مارے جانے والے فوجیوں کی یاد میں تعمیر کی گئی ہے۔ یہ یادگار ان جنگی مجرموں کو بھی خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے تعمیر کی گئی ہے، جو انیسویں صدی کے آخر میں اس تنازعے میں مارے گئے تھے۔ اس موقع پر آبے نے بذات خود اس متنازعہ مقام پر موجود نہیں تھے۔
ہیروشیما اور ناگاساکی میں جوہری حملوں کے بعد جاپان نے پندرہ اگست 1945ء کو ہتھیار ڈالنے کا اعلان کر دیا تھا۔