جرمن وزیرِ خارجہ کی طرف سے لیبیا پر کڑی تنقید
23 فروری 2011یورپی یونین نے لیبیا پر پابندیاں لگانے پر غور شروع کر دیا ہے۔ ستائیس ممالک پر مشتمل یورپی یونین میں سے جرمنی اور فن لینڈ نے لیبیا پر پابندیوں کی تجویز پیش کی ہے تاہم اٹلی اور مالٹا نے ان ممکنہ پابندیوں کی مخالفت کی ہے۔
فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا ہے وہ لیبیا پر پابندیاں عائد کرے اور اس کے ساتھ اقتصادی اور معاشی تعلقات فوری منقطع کرے۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور یونانی وزیرِ اعظم پاپاندریو نے برسلز میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے لیبیا کی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے شہریوں پر تشدد کا استعمال ترک کر دے ورنہ یورپی یونین لیبیا پر اقتصادی اور دیگر پابندیاں بھی عائد کر سکتی ہے۔ ان رہنماؤں نے معمر قذافی کی تقریر پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ منگل کے روز کی گئی تقریر انتہائی خوفناک تھی اور اس میں قذافی نے اپنے ہی لوگوں کے خلاف ایک طرح کا اعلانِ جنگ کر دیا تھا۔
دوسری جانب اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے لیبیا کی حکومت پر مظاہرین کے خلاف طاقت کے خونریز استعمال پر شدید تنقید کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ ذمہ دار افراد کو سزا دی جائے۔ اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ لیبیا کی حکومت اپنے عوام کے جائز مطالبات پورا کرے۔ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کے مطابق لیبیا میں سرکاری تشدد کے نتیجے میں اب تک کم از کم تین سو افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
یورپی رہنما معمر قذافی پر سفری پابندیوں اور ان کے اثاثے منجمد کرنے پر بھی غور کر رہے ہیں۔ سن 2008 سے پہلی مرتبہ شروع ہونے والے لیبیا اور یورپی یونین کے دوطرفہ مذاکرات کو منقطع کرنے پر بھی یورپی یونین غور کر رہی ہے۔
دوسری جانب بعض مبصرین کا موقف ہے کہ اگر یورپی یونین نے لیبیا پر پابندیاں عائد کیں تو اس سے لیبیا میں اس رائے کو تقویت مل سکتی ہے کہ قذافی کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے پیچھے مغربی ممالک کا ہاتھ ہے۔
دریں اثناء بیشتر یورپی ممالک نے لیبیا سے اپنے شہریوں کا انخلاء شروع کر دیا ہے۔
رپورٹ: شامل شمس
ادارت: مقبول ملک