جرمنی میں انسانی اسمگلروں کے نیٹ ورک کے خلاف چھاپے
4 دسمبر 2024خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی جرمن دارالحکومت برلن سے موصولہ رپورٹ کے مطابق جرمن پولیس کمانڈوز نے بدھ کو صبح صادق کے وقت ایک ایسے مبینہ عراقی کرد نیٹ ورک کے خلاف متعدد چھاپے مارے ہیں، جن پر تارکین وطن کو اسمگل کر کے برطانیہ پہنچانے جیسے جرم میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔
اطلاعات کے مطابق جرمن پولیس کی کمانڈو فورس کے 500 سے زائد افسران نے یوروپول اور فرانسیسی سکیورٹی سروس کے ساتھ مل کر ایک آپریشن کیا، جس میں متعدد جرمن شہروں کے مختلف مقامات پر چھاپے مارے گئے اور مشتبہ افراد کی تلاشی لی گئی۔
یورپ میں انسانوں کی اسمگلنگ جعلی سفارتی پاسپورٹوں کے ذریعے
نیٹ ورک پر الزام کیا ہے؟
جرمن پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ انسانی اسمگلنگ میں ملوث اس نیٹ ورک پر ''مشرق وسطیٰ اور مشرقی افریقہ سے غیر قانونی تارکین وطن کو فرانس اور برطانیہ اسمگل کرنے کا الزام ہے۔‘‘ یہ نیٹ ورک تارکین وطن کو برطانیہ تک پہنچانے کا یقین دلا کر انہیں غیر معیاری کشتیوں کے زریعے اسمگل کرنے کی کوشش کرتا۔
پاکستان، افغانستان اور شام سے ہزاروں افراد کی اسمگلنگ کرنے والا نیٹ ورک گرفتار
کن مقامات کی تلاشی لی گئی؟
جرمن پولیس نے یہ چھاپہ مار کارروائی دراصل فرانسیسی شہر لل کی ایک عدالت کی طرف سے جاری کردہ تلاشی اور گرفتاری کے وارنٹ کی بنیاد پر کی ۔ چھاپے کے دوران رہائشی املاک اور کشتیاں رکھنےکی سہولیات کی تلاشی لی گئی۔
انٹرپول نے یورپ سے گزشتہ برس گیارہ ہزار مسروقہ نوادرات، فن پارے برآمد کیے
جرمن پولیس نے بتایا کہ 20 سے زائد فرانسیسی تفتیش کار اور یوروپول کے تین اہلکاروں نے چھاپے مار کارروائیوں میں مدد کی۔ یہ چھاپے بیلجیم، فرانس اور جرمنی کے حکام کی جانب سے عراقی کرد اسمگلنگ کے ایک اور نیٹ ورک کی تحقیقات کے بعد مارے گئے، جس کے نتیجے میں اس سال کے اوائل میں 19 گرفتاریاں عمل میں لائی گئی تھیں۔
یوروپول کا بیان
دی ہیگ میں قائم یوروپول نے بتایا کہ اس نیٹ ورک سے منسلک تمام ملزمان جرمنی کے مختلف علاقوں میں مقیم ہیں۔ اس نیٹ ورک نے فرانسیسی شہر کیلے کے قریبی ساحلوں سے تارکین وطن کو برطانیہ اسمگل کرنے کے لیے کشتیوں کی خریداری، انہیں ذخیرہ کرنے اور نقل و حمل کے تمام انتظامات کیے۔ چھوٹی کشتیوں کے ذریعے تارکین وطن کی اسمگلنگ کے سلسلے میں 2019 ء سے اضافہ ہوتا رہا ہے۔ اس سرگرمی نے تارکین وطن کو لاریوں میں چھپاکر اسمگل کرنے کے رواج کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔ یوروپول کے مطابق گزشتہ سال ر 600 کشتیوں کے ذریعے تقریباً 30,000 تارکین وطن برطانیہ پہنچے تھے۔
یونانی مہاجر کیمپوں میں یوروپول کو ممکنہ جہادیوں کی تلاش
ک م/ ش خ(اے ایف پی)