جرمنی میں خواتین کے خلاف نفرت اور تشدد میں اضافہ کیوں؟
14 دسمبر 2024جرمنی کے فیڈرل کریمینل پولیس آفس (بی کے اے) کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق سن 2023 کے دوران مجموعی طور پر ایک لاکھ اسی ہزار سے زائد خواتین گھریلو تشدد کا شکار ہوئیں اور یہ تعداد سن 2022 کے مقابلے میں 5.6 فیصد زیادہ ہے۔
'بی کے اے‘ کے نائب صدر میشائل کریچمر کا دارالحکومت برلن میں یہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہنا تھا،''حقائق اور اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ خواتین کے خلاف نفرت اور تشدد ایک بڑھتا ہوا سماجی مسئلہ ہیں۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ ''خواتین سے نفرت‘‘ خواتین کے خلاف تشدد کی بنیادی وجہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر گھریلو تشدد کے رپورٹ ہونے والے تمام متاثرین میں سے 70.5 فیصد خواتین اور لڑکیاں ہیں۔
370 ملین سے زیادہ لڑکیاں اور نوجوان خواتین جنسی تشدد کا شکار
تفتیش کاروں کے مطابق بڑی تعداد میں ایسے واقعات حکام کو رپورٹ ہی نہیں کیے جاتے اور ایسا خاص طور پر ڈیجیٹل ہراسانی اور جنسی عمل کرنے والے پارٹنر کی طرف سے تشدد کے واقعات میں ہوتا ہے۔
اس وفاقی جرمن ادارے نے جنسی جرائم میں بھی اضافہ ریکارڈ کیا ہے۔ سن 2023 میں 52,330 خواتین اور لڑکیاں جنسی جرائم کا شکار ہوئیں اور یہ تعداد سن 2022 کے مقابلے میں 6.2 فیصد زیادہ بنتی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق متاثرین میں سے نصف کی عمریں 18 سال سے بھی کم تھیں۔
رپورٹ کے مطابق تفتیش کاروں نے سن 2023 میں خاص طور پر خواتین کو نشانہ بنانے والے تمام جرائم میں اضافہ دیکھا۔ اس کا اطلاق کسی خاتون کو قتل یا قتل کرنے کی کوشش کے واقعات کی تعداد پر بھی ہوتا ہے۔
جرمنی میں بے گھر افراد کا بحران، نوجوان لڑکیاں زیادہ متاثر
سن 2023 کے دوران 938 لڑکیاں اور خواتین فیمیسائیڈ یا 'زن کشی‘ کی کوششوں کا شکار ہوئیں اور یہ تعداد بھی سن 2022 کے مقابلے میں ایک فیصد زیادہ ہے۔ مجموعی طور پر 360 خواتین اور لڑکیاں ہلاک ہوئیں۔
رپورٹ کے مطابق جنسی تعلقات کے تناظر میں ہونے والی ہلاکتوں میں سے 80.6 فیصد خواتین تھیں۔ 'فیمیسائیڈ‘ حملوں کا زیادہ تر شکار وہ خواتین ہوئیں، جن کی عمریں 60 سے 80 برس کے درمیان تھیں۔
اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ خواتین کے خلاف 322 ایسے جرائم ریکارڈ کیے گئے، جن میں جرم کا محرک صرف خواتین کے خلاف تعصب یا خواتین کی صنف پر مبنی تھا۔
ا ا / م م (ڈی پی اے)