جرمنی نئی تجارتی منڈیوں کی تلاش میں
16 نومبر 2010ویسٹر ویلے اس دورے کے دوران مراکشی حکام کے ساتھ علاقائی تنازعات کے بارے میں بھی بات چیت کریں گے۔ مراکش اور الجزائر کے درمیان تعلقات جتنےاس وقت کشیدہ ہیں پہلےکبھی نہیں تھے۔ اقوام متحدہ کے تعاون سے کئی برسوں سےجاری مذاکرات بھی دونوں ملکوں کےدرمیان جاری کشیدگی کو کم نہیں کروا سکے۔ صحارا کی تحریک آزادی "پولی ساریو" مراکش سے صحارا کی آزادی چاہتی ہے۔ جبکہ مراکش ایک علیحدہ ریاست کےقیام کے لئے تیارنہیں ہے۔ رباط حکومت چاہتی ہےکہ علاقےکو وسیع ترخود مختاری عطا کر دی جائے.
مراکش اس بات کی امید کرتا ہےکہ جرمنی اس منصوبے کی حمایت کرے گا۔ مراکش کے وزیر خارجہ طیب فاسی فحری اس بارے میں کہتے ہیں۔’’مجھے بہت زیادہ امید ہے اور ہم نے جرمنی سے مشاورت بھی کی ہے۔ ہم نے صحارا کی خود مختاری کا ایک منصوبہ پیش کیا ہے. اور یہ منصوبہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے کئے جانے والے مطالبات کو بھی پورا کرتا ہے.‘‘
جرمن وزیر خارجہ تاہم اس معاملے میں براہ راست شامل ہونے سےگریز کر رہے ہیں۔ انہوں نے اپنی تقریر کے دوران الفاظ کا انتخاب بہت احتیاط سے کیا ہے۔ کوئی ایک بھی غلط لفظ ایک سفارتی بحران پیدا کر سکتا ہے. وہ کہتے ہیں۔ ’’ہم اس معاملے میں ایک فریق نہیں ہیں. ہم فریقین سے بات کر رہے ہیں. ہمیں اس معاملے میں اقوام متحدہ کی ثالثی کے کردار پر زور دینا چاہئے.‘‘
لیکن تجارتی معاملات میں ویسٹر ویلے نے کھل کر اپنا موقف بیان کیا۔ جرمن وزیر خارجہ چاہتے ہیں کہ جرمن برآمدات مراکش کی سرزمیں کا رخ کریں.ان کا کہنا تھا۔’’ شمسی توانائی کی ٹیکنالوجی میں جرمن بہت ترقی کر چکے ہیں۔ میرے خیال میں جرمنوں کے پاس بہترین ٹیکنالوجی ہے. مراکش کے ساتھ مل کراس ٹیکنالوجی کا بہترین استعمال کیا جا سکتا ہے. اس طرح جرمن کمپنیوں کے لئے تجارت کے وسیع تر مواقع پیدا ہوں گے۔ ‘‘
جرمنی مراکش کے ساتھ توانائی کے شعبے میں مزید شراکت چاہتا ہے۔ اور اسی مقصد کے لئے جرمنی کے مراکش کے ساتھ 40 ملین یورو کے معاہدے طے پائے ہیں۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: کشور مصطفیٰ