جلیانوالہ باغ قتلِ عام:باعثِ شرمندگی اقدام تھا، کیمرون
20 فروری 2013بھارتی پنجاب کے شہر امرتسر میں واقع جلیانوالہ باغ میں تیرہ اپریل سن 1919 کو ایک عوامی جلسے پر بریگیڈئر ڈائر کی قیادت میں وردیوں میں ملبوس تقریباً پچاس مسلح افراد کی فائرنگ سے 400 سے ایک ہزار افراد کی ہلاکت کو بیان کیا جاتا ہے۔
فائرنگ کے وقت جلسے میں پندرہ ہزار لوگ موجود تھے۔ فائرنگ کے بعد بے شمار لوگ بھگدڑ میں زخمی بھی ہوئے تھے۔ اس باغ کے دورے پر برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون آج بدھ کے روز گئے۔ انہوں نے قتل عام کے مقام پر بنائی گئی یاد گار پر پھول بھی رکھے۔ ڈیوڈ کیمرون ان دنوں تین روزہ بھارزتی دورے پر ہیں۔
جلیانوالہ باغ کے مقام کا دورہ کرنے والےکیمرون پہلے برطانوی وزیراعظم ہیں۔ انہوں نے وزیٹر بُک پر کلمات درج کرتے ہوئے اسے برطانوی تاریخ کا نہایت شرمندگی کا ایک واقعہ قرار دیا۔ اپنے کلمات کو انہوں نے سابق وزیر اعظم ونسٹن چرچل کے اس بیان کو بھی شامل کیا، جس میں انہوں نے جلیانوالہ باغ کے قتل عام کو ایک بہت بڑے افسوسناک وقوعےسے تعبیر کیا تھا۔
ڈیوڈ کیمرون نے مزید لکھا کہ جلیانوالہ باغ کے سانحے کو کسی طور بھلایا نہیں جا سکتا اور اس افسوسناک واقعے کی یاد میں وہ یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اب برطانیہ دنیا بھر میں پرامن مظاہروں کے حق کو تسلیم کرنے کے علاوہ ان کا حامی بھی ہے۔
جلیانوالہ باغ میں ہلاک ہونے والے خاندانوں کی جانب سے قائم ٹرسٹ کے سربراہ بھوشن بہل کا کہنا ہے کہ انہیں امید تھی کہ برطانوی وزیراعظم اس افسوسناک واقعے پر عام معافی متاثرہ خاندانوں کو پیش کریں گے۔ بھوشن بہل کے دادا بھی جلیانوالہ باغ میں فائرنگ کے دوران ہلاک ہوئے تھے۔ وہ کئی برسوں سے ایک مہم چلائے ہوئے ہیں، جس کا مقصد برطانوی حکومت کو مجبور کرنا ہے کہ وہ جلیانوالہ باغ کے قتل عام کی معافی مانگے۔
بھوشن بہل نے نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سابق نوآبادیاتی حاکم ملک کے وزیراعظم کی جانب سے معذرت کے الفاظ سے تاریخی حقیقت کی گھمبیرتا کو کم کیا جا سکتا ہے اور اس کے بعد بھارتی سماج اس کو قبول کرتے ہوئے آگے کی جانب دیکھ سکتے ہیں۔
جلیانوالہ باغ کا دورہ کرنے والے پہلے برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون ضرور ہیں لیکن گزشتہ سالوں میں بھی کئی انگریز اہم شخصیات اس جگہ کا دورہ کر چکی ہیں۔ سن 1997 میں برطانوی ملکہ ایلزبیتھ نے بھارتی دورے کے دوران اس مقام کا دورہ کیا تھا اور وہاں بنائی گئی یادگار پر پھول بھی رکھے تھے۔
(ah/ab(AFP