جیل میں قید ایرانی فنکار توماج صالحی کی ضمانت پر رہائی
20 نومبر 2023انسانی حقوق کے گروپ ہینگاؤ کا کہنا ہے کہ ایرانی ریپر توماج صالحی کو اتوار کے روز ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔ وہ گزشتہ سال سے اصفہان کی ایک جیل میں قید تھے۔
ایران میں زیر حراست فرانسیسی شہری کو پانچ برس قید کی سزا
33 سالہ صالحی کو ستمبر سن 2022 میں 22 سالہ ایرانی-کرد خاتون مہسا امینی کی موت کے بعد ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں کی حمایت کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔ انہوں نے اس احتجاج کے بارے میں خصوصی نغمے بھی لکھے تھے۔
ایران: 'ہیڈ اسکارف نہیں تو ملازمت نہیں'
توماج صالحی جیل میں کیوں تھے؟
معروف موسیقار صالحی پر "انٹرنیٹ پر جھوٹ" پھیلانے اور "ریاست کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے" کے ساتھ ہی لوگوں کو تشدد پر اکسانے اور "ایرانی حکومت کی مخالفت کے لیے سکیورٹی میں خلل ڈالنے کے مقصد سے غیر قانونی گروپ بنانے اور ان کا انتظام کرنے" کا الزام لگایا گیا تھا۔
نو عمر لڑکی آرمیتا کی ہلاکت سے ایران میں نئے مظاہروں کا اندیشہ
ایک عدالت نے معروف فنکار کو چھ برس قید کی سزا سنائی تھی، تاہم ایرانی سپریم کورٹ نے ذیلی عدالت کے اس فیصلے کو مسترد کر دیا۔ صالحی کی ضمانت کی شرائط کو عام نہیں کیا گیا ہے اور ان کا مقدمہ ایک ذیلی عدالت کو واپس بھیج دیا گیا ہے۔
امینی کی موت کی خبر دینے والی خاتون صحافیوں کو قید کی سزا
صالحی کے وکیل امیر رئیسیان نے ایک ایرانی اصلاحی اخبار 'شارغ' کو بتایا کہ اپیل پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ کو "ابتدائی سزا میں خامیاں" نظر آئیں اور اسی لیے ان کی رہائی کا حکم دیا۔
ایران کا عوامی احتجاج
عدالت کے فیصلے کے بعد صالحی کے انسٹاگرام پیج پر پھولوں کا گلدستہ اٹھائے ہوئے ان کی ایک تصویر جاری کی گئی۔
توماج صالحی نے مجموعی طور پر ایک برس 21 دن جیل میں گزارے، جن میں سے 252 دن قید تنہائی میں تھے۔ انہوں نے اپنے انسٹاگرام اور ایکس کے صفحات پر لکھا کہ "میں سوچتا ہوں کہ اذیت کے وقتوں میں انتہائی افسوسناک صورتحال تنہا رہنا ہے اور اب میں یہ سمجھ گیا ہوں کہ تنہا رہا ہونا اور بھی تلخ بات ہے۔"
ایران میں مہسا امینی کی موت کے بعد ہونے والے حکومت مخالف مظاہرے سن 1979 میں موجودہ حکومت کے قیام کے بعد سے سب سے بڑا چیلنج رہے ہیں۔
سن 2022 کے اواخر میں شروع ہونے والے ان مظاہروں میں سیکڑوں افراد ہلاک ہوئے، جن میں درجنوں سکیورٹی اہلکار بھی شامل تھے۔ ہزاروں مظاہرین کو گرفتار بھی کیا گیا، جن میں سے اب بھی بہت سے جیلوں میں ہیں۔
ایرانی حکومت نے احتجاج سے متعلق مقدمات میں سات افراد کو پھانسی دی ہے۔ پیر کے روز بھی ایرانی سپریم کورٹ نے مظاہروں کے دوران پاسداران انقلاب کے ایک اہلکار کی ہلاکت پر سزائے موت کو برقرار رکھا تھا۔
ص ز/ (اے ایف پی، روئٹرز)