جیوانی ایئر پورٹ پر حملہ، ایک اہلکار ہلاک
30 اگست 2015بلوچستان کے جیوانی ہوائی اڈے پر حملہ کرنے والوں نے اِس ایئر پورٹ پر ڈیوٹی ہر موجود ایک اہلکار کو ہلاک اور اُس کے انچارج کو زخمی کر دیا ہے۔ حکام نے اس کارروائی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ نامعلوم مسلح حملہ آوروں کی فائرنگ سے الیکٹرانکس سپریٹیئنڈنٹ خلیل اُللہ ہلاک ہوئے ہیں۔ پولیس کے مطابق مسلح حملہ آور ایک دوسرے انجینیئر کو اغوا کر کے ساتھ لے گئے ہیں۔ مغوی بنایا گیا انجینیئر بھی الیکٹرانکس کے شعبے سے تعلق رکھتا ہے اور اُس کا نام محمد اُللہ بتایا گیا ہے۔
فرار ہونے سے قبل حملہ آوروں نے جیوانی ایئر پورٹ کے نیویگیشنل آلات یا رڈار سسٹمز بھی تباہ کر دیے۔ پاکستانی محکمہ شہری ہوا بازی کے ترجمان پرویز جارج کے مطابق یہ حملہ آور موٹر سائیکلوں پر سوار تھے۔ پرویز جارج نے بتایا کہ فوری طور پر جیوانی کے اس ہوائی اڈے پر نیا نیویگیشنل سسٹم نصب کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ترجمان پرویز جارج کے مطابق جیوانی ایئر پورٹ پر کوئی فضائی سروس نہیں ہے لیکن نیویگیشنل سسٹم قریب سے گزرنے والے ملکی اور غیر ملکی ہوائی جہازوں کی رہنمائی کے لیے نصب تھا۔
اِس حملے کی ذمہ داری ابھی تک کسی عسکری یا مذہبی انتہا پسند گروپ نے قبول نہیں کی ہے۔ مقامی پولیس کے ایک اہلکار نے حملہ آوروں کی تعداد دس اور بارہ کے درمیان بتائی ہے۔ یہ حملہ آور چھ موٹر سائیکلوں پر سوار تھے اور حملے کے بعد وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے عملے کی آمد سے قبل ہی فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ تجزیہ کاروں کے خیال میں اِس حملے میں بھی باہر کھڑے ایئر پورٹ سکیورٹی فورس کی نااہلی ظاہر ہوتی ہے۔ ماضی میں اِسی علاقے کے ایک اور مقام پسنی کے راڈار اسٹیشن کو بھی حملہ آوروں نے تباہ کر دیا تھا۔
خیال رہے کہ بلوچستان صوبے میں بلوچ علیحدگی پسند بھی ہلکی پھلکی مسلح تحریک جاری رکھے ہوئے ہیں۔ جیوانی ایئر پورٹ کے ارد گرد کے علاقے میں بلوچ عسکریت پسند خاصے سرگرم بتائے جاتے ہیں۔ جیوانی کا ہوائی اڈہ بلوچستان کے صدر مقام کوئٹہ سے 850 کلومیٹر جنوب مغرب میں واقع ہے۔ یہ ہوائی اڈہ پاکستان اور ایران کی ساحلی سرحد کے قریب ہے۔ جیوانی بلوچستان کے ضلع گوادر کا حصہ ہے۔