خشک سالی سے دنیا کو ہر سال 300 بلین ڈالر سے زائد کا نقصان
3 دسمبر 2024اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ خشک سالی سے دنیا کو ہر سال 300 بلین ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوتا ہے۔ عالمی ادارے کی جاب سے یہ انتباہ آج بروز منگل سعودی عرب میں صحرا بندی پر بین الاقوامی مذاکرات کے دوسرے دن شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کیا گیا۔
رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے قدرتی ماحول کو پہنچنے والے نقصان کے نتیجے میں خشک سالی سے 2050 تک دنیا کی 75 فیصد آبادی متاثر ہونے کا امکان ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق یہ بحران پہلے ہی پوری دنیا میں سالانہ 307 بلین ڈالر کے نقصان سے تجاوز کر چکا ہے۔
یہ انتباہ اقوام متحدہ کے زیر اہتمام کنونشن ٹو کامبیٹ ڈیزرٹیفیکیشن (UNCCD) کے تحت فریقین کی کانفرنس (COP16) اجلاس کے لیے ریاض میں منعقدہ بارہ روزہ میٹنگ کے موقع پر جاری کیا گیا ہے، جس میں موسمیاتی تبدیلیوں کے دوران زمین کی حفاظت اور بحالی اور خشک سالی سے نمٹنے کی کوشش کی جائے گی۔
اقوام متحدہ نےخشک سالی سے نمٹنے کے لیے''فطرت پر مبنی حل‘‘میں سرمایہ کاری پر زور دیا ہے، جیسے''جنگلات، چراگاہوں کا انتظام، اور پانی کے شیڈز کا انتظام، بحالی اور تحفظ‘‘ تاکہ ماحولیاتی نقصان کی لاگت میں کمی لائی جا سکے اور ماحول کو فائدہ ہو۔
ایکواڈور، برازیل، نمیبیا، ملاوی اور بحیرہ روم سے متصل ممالک میں تباہ کن خشک سالی ، اور مختلف مقامات پر آگ بھڑکنے، پانی اور خوراک کی قلت پیدا ہونے کے ساتھ رواں برس یعنی سال دوہزار چوبیس ریکارڈ پر اب تک دنیا کا گرم ترین سال رہا ہے۔
اقوام متحدہ کی اس رپورٹ کے ایک شریک مصنف کاویہ مدنی کا کہنا ہے، ''خشک سالی کی اقتصادی لاگت فوری زرعی نقصانات سے آگے بڑھ جاتی ہے۔ یہ پوری سپلائی چینز کو متاثر کرتی ہے، جی ڈی پی کو کم کرتی ہے، ذریعہ معاش کو متاثر کرتی ہے، بھوک، بے روزگاری، نقل مکانی، اور طویل مدتی انسانی سلامتی کے چیلنجز کا باعث بنتی ہے۔‘‘
یو این سی سی ڈی کی ایک سینئر اہلکار آندریا میزا مریلو نے کہا، ''معاشی نموکو تیز کرنے اور خشک سالی کے چکر میں پھنسی ہوئی کمیونٹیز کی دفاعی صلاحیت کو مضبوط کرنے کے لیے پائیدار طریقے سے زمین اور آبی وسائل کا انتظام ضروری ہے۔‘‘
ش ر، ک م (اے ایف پی)