خلیج تعاون کونسل کا سربراہی اجلاس شروع
15 مئی 2012خلیجی ملکوں کی تنظیم کے سربراہی اجلاس میں رکن چھ ملکوں کے مابین یونین بنانے کو بھی اہمیت حاصل ہے۔ یہ تجویز سعودی عرب کی جانب سے پیش کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ ایک اور رکن ملک بحرین میں شیعہ اکثریتی آبادی کی جانب سے سیاسی اصلاحات کی مناسبت سے پیدا شدہ انتشار بھی اہمیت کا حامل ہے۔ یونین کی تجویز کو بحرین کے پارلیمنٹ کے شیعہ ارکین کے علاوہ بڑی شیعہ سیاسی جماعت نے بھی مسترد کر دیا ہے۔
بحرین کے امیر شاہ حمد بن عيسى بن سلمان الخليفہ نے سعودی مملکت کے دارالحکومت پہنچنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خلیجی تعاون کونسل کے قیام کے اکتیس سالوں کے بعد یونین کی تجویز اس خطے کو درپیش چیلنجز کے باعث سامنے لائی گئی ہے۔ شاہ حمد کے مطابق یہ چیلنجز اور رونما ہونے والی دیگر تبدیلیاں خطے کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی بھی ہیں۔ امکاناً ان کا اشارہ یمن، لیبیا، مصر اور تیونس میں عوامی انقلابات ہو سکتے ہیں۔ ان کی اپنی ریاست بھی سیاسی انتشار کی شکار ہے۔
خلیجی کونسل کے ملکوں کی یونین کی تجویز گزشتہ سال دسمبر میں سعودی شاہ عبداللہ کی جانب سے پیش کی کی گئی تھی۔ اس یونین کی ہیئت ابھی پوری طرح واضح نہیں ہے لیکن بحرین کی خاتون وزیر مملکت برائے اطلاعات سمیرا رجب کا کہنا ہے کہ خلیجی ملکوں کی یونین کے لیے ماڈل یورپی یونین کا ہے۔ عرب ملکوں کے اتحاد کے حامی اخبار حریت کے مطابق موجودہ سربراہی اجلاس کے اختتام پر سعودی عرب، بحرین اور قطر کی جانب سے یونین کے قیام پر اتفاق رائے کا اعلان ہو سکتا ہے اور اس میں کچھ عرصے کے بعد کویت بھی شامل ہو جائے گا۔
بحرین کے وزیر اعظم شہزادہ خلیفہ بن سلمان نے اتوار کے روز خلیجی تعاون تنظیم کے رکن ملکوں کی ممکنہ یونین پر تبصرہ کرتے ہوئے اس کو سلامتی کی مجموعی صورت حال کے تناظر میں وقت کی اہم ضرورت قرار دیا تھا۔ دوسری جانب بحرین کی بڑی اپوزیشن شیعہ سیاسی جماعت الوفاق نے اس ممکنہ یونین کی تجویز پر تنقید کی۔ الوفاق سے تعلق رکھنے والے مذہبی اور سیاسی لیڈر علی سلمان نے کہا ہے کہ ایسی کسی تجویز پر عمل پیرا ہونے سے قبل بحرینی حکمرانوں کو اپنی ریاست میں ریفرنڈم کے ذریعے عوام کی رائے لینا چاہیے اور ریاستی حکمران الخلیفہ کو ایسی کسی تجویز کو تسلیم کرنے کا اختیار نہیں ہے۔
گلف کوآپریشن کونسل (مجلس التعاون الدول الخليج العربية) کا قیام پچیس مئی سن 1981 میں لایا گیا تھا۔ اس کے رکن ملکوں میں بحرین، قطر، عمان، سعودی عرب، کویت اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں۔ بحرین اور کویت میں دستور کے تحت بادشاہت قائم ہے جبکہ بقیہ چار ریاستوں پر مطلق العنان بادشاہ یا امیر حکومت کر رہے ہیں۔ اردن اور مراکش کو بھی تنظیم میں شامل ہونے پر اتفاق رائے پیدا ہو گیا ہے۔ عراق اور یمن بھی اس تنظیم کے رکنیت کے لیے پر تول رہے ہیں۔
ah/ab (AFP)