خلیجی ممالک نے شامی اپوزیشن کے نئے اتحاد کو تسلیم کر لیا
13 نومبر 2012چھ خلیجی ریاستوں پر مشتمل گلف کوآپریشن کونسل GCC اور عرب لیگ نے پیر کو الگ الگ بیانات میں کہا کہ وہ سیریئن نیشنل کولیشن فار اپوزیشن اینڈ ریولشنری فورسز کو تسلیم کرتے ہیں۔ ترکی سمیت متعدد مغربی ممالک شامی اپوزیشن کے اس نئے اتحاد کے قیام کو پہلے ہی خوش آئند قرار دے چکے ہیں۔
بائیس ممالک پر مشتمل عرب لیگ کے وزرائے خارجہ کے ایک اجلاس کے بعد اسد مخالف گروپوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اس نئے اتحاد میں شامل ہو جائیں۔ تاہم عراق اور الجزائر نے اس تناظر میں تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ عرب لیگ کے حتمی اعلامیے کے مطابق لبنان نے معاملے کی نزاکت کی وجہ سے اس فیصلے سے خود کو الگ کر لیا ہے۔
طویل مذاکراتی عمل کے بعد اتوار کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں قیام میں آنے والے اس نئے قومی ڈھانچے سے توقع کی جا رہی ہے کہ یہ شامی اپوزیشن کے مختلف دھڑوں کو متحد کرتے ہوئے صدر بشار الاسد کو اقتدار سے الگ کرنے میں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔
دوسری طرف شامی اپوزیشن کے اس نئے اتحاد کے صدر معاذ الخطیب بھی عالمی برادری کی زیادہ سے زیادہ حمایت حاصل کرنے کے لیے کمر بستہ ہو گئے ہیں۔ دمشق میں واقع قدیم مسجد امیہ کے سابق امام الخطیب نے ایک عرب ٹیلی وژن سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں اسلحہ فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ وعدہ کس نے کیا ہے۔
گولان کی پہاڑیوں میں تناؤ بڑھتا ہوا
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ شامی سرحد سے گولہ باری کے نتیجے میں جوابی کارروائی کرتے ہوئے اس کے ٹینکوں نے شامی موبائل توپخانےکو نشانہ بنایا ہے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق پیر کو مسلسل دوسرے روز شامی علاقوں سے گولان پہاڑیوں کے ان حصوں پر گولہ باری کی، جو اسرائیل کے قبضے میں ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے بقول سرحدوں کی خلاف ورزی اور شہریوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کو کسی صورت بھی برداشت نہیں کیا جائےگا۔
اسرائیلی فوجی حکام کے مطابق اس علاقے میں تعینات اقوام متحدہ کی امن فوج کو شکایت درج کرا دی گئی ہے۔ 1967ء میں اسرائیل نے شام کے ساتھ ایک جنگ کے دوران گولان کی پہاڑیوں پر قبضہ کرلیا تھا۔ 1973ء کی عرب اسرائیل جنگ کے بعد پہلی مرتبہ اس علاقے میں کشیدگی پیدا ہوئی ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے فریقین سے فوری طور پر گولہ باری روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
شامی فوج کی کارروائی جاری
شامی صدر بشار الاسد کی حامی افواج اپوزیشن اور باغیوں کے خلاف اپنی پر تشدد کارروائی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے بتایا ہے کہ شامی فضائیہ نے پیر کے دن بھی ترکی کے سرحد سے متصل کچھ علاقوں کو گولہ باری کا نشانہ بنایا ہے۔ اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے ایک مقامی گروپ نے کہا ہے کہ اس فضائی کارروائی کے نتیجے راس العین نامی علاقے میں سولہ افراد مارے گئے۔
گزشتہ بیس ماہ سے جاری شام کا سیاسی بحران شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق شام سے ہجرت کر کے ترکی پہنچنے والے شامی باشندوں کی تعداد ایک لاکھ بیس ہزار تک پہنچ گئی ہے۔ اس خانہ جنگی کے نتیجے میں شامی اپوزیشن کے بقول37 ہزار افراد مارے جا چکے ہیں۔
( ab /ai (AFP, Reuters