1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خیبر پختونخوا کی تاریخی لائبریری کی ڈیجیٹلائزیشن

دانش بابر، پشاور15 اپریل 2015

جدید دور کے تقاضوں کے پیش نظر پشاور کی اسلامیہ کالج یونیورسٹی کی سینٹرل لائبریری کی ڈیجیٹلائزیشن شروع کر دی گئی ہے تاکہ طلبہ اور محققین کو گھر بیٹھے ہوئے بھی اس کتب خانے کے علمی خزانے تک رسائی حاصل رہے۔

https://p.dw.com/p/1F98A
تصویر: ICU

قیام پاکستان سے قبل 1913ء میں قائم کردہ اس تاریخی لائبریری میں نوے ہزار سے زائد کتابیں اور 1261 قلمی نسخے یا مخطوطے قارئین کے مطالعے کے لیے دستیاب ہیں۔ جدید دور کے تقاضوں اور قارئین کی سہولت کے لیے حال ہی میں یونیورسٹی انتظامیہ نے لائبریری کی کمپیوٹرائزیشن کا کام شروع کردیا اور آئندہ ان تمام کتب تک یونیورسٹی کی ویب سائٹ کے ذریعے رسائی ممکن ہو گی۔

Pakistan Bibliothek Islamische Universität Peschawar
تصویر: DW/Danish Baber

اسلامیہ کالج یونیورسٹی کی سینٹرل لائبریری کے چیف لائبریرین تحسین اللہ خان کے بقول عالمی سطح پر کتب خانوں کی ڈیجیٹلائزیشن کا سلسلہ بہت پہلے شروع ہو گیا تھا لیکن پاکستانی تعلیمی اداروں میں چونکہ آئی ٹی سسٹم متعارف کرانے کا عمل سست رفتار رہا ہے، اس لیے شروع میں اس طرف بہت زیادہ توجہ نہ دی جا سکی۔ اب لیکن جگہ جگہ اس حوالے سے کام میں تیز رفتاری دیکھنے میں آ رہی ہے، جو وقت کی ضرورت بھی ہے۔

تحسین اللہ خان نے اس حوالے سے ڈوئچے ویلے کو بتایا، ’’کتابوں کی تعداد میں مسلسل اضافے کی وجہ سے لائبریری کے ریکارڈ کو مینوئل سطح پر برقرار رکھنا ممکن نہیں رہا تھا۔ پھر نئے دور کے تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ہماری یہ خواہش بھی تھی کہ ہم اس کتب خانے کو ڈیجیٹل سسٹم میں لے آئیں۔‘‘

Pakistan Bibliothek Islamische Universität Peschawar Historische Schriften
تصویر: ICU

اب تیرہ ہزار مربع فٹ رقبے پر پھیلے ہوئے اس تاریخی کتب خانے کو ایک طرف اگر ڈیجیٹلائز کیا جا رہا ہے تودوسری طرف اس لائبریری میں موجود قدیم قلمی نسخے عام قارئین کے ساتھ ساتھ اہل علم کی دلچسپی کا مرکز بھی بنتے جا رہے ہیں۔

ایسے قدیم نسخوں اور صدیوں پہلے لکھی گئی قلمی دستاویزات کے بارے میں ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے تحسین اللہ خان کا کہنا تھا، ’’ہمارے پاس ہاتھ سے لکھی گئی کئی ایسی کتابیں اب بھی اصلی حالت میں موجود ہیں جو مثال کے طور پر قریب 1200سال پرانی ہیں۔ ایسی کتابیں یورپ اور دوسرے مغربی ممالک میں بھی موجود نہیں ہیں۔‘‘

لائبریری میں موجود قدیم نسخوں کا ذکر کرتے ہوئے چیف لائبریرین کا کہنا تھا کہ ابوالفرج علی بن حسین اصفہانی کی ’کتاب الاغانی‘ چوتھی صدی ہجری میں لکھی گئی تھی، جوکہ عربی زبان کی ایک قدیم کتاب ہے، جس میں مشہور شخصیات کی سوانح یا سیرت کا تذکرہ ہے۔ تحسین اللہ خان کے بقول اس لائبریری میں عربی، فارسی، پشتو اور پنجابی زبانوں کے ایسے بہت سے نایاب نسخے بھی موجود ہیں، جن کو مختلف مصنفوں نے اپنے اپنے دور میں بڑی محنت سے ہاتھوں سے لکھا تھا۔

Pakistan Bibliothek Islamische Universität Peschawar
پشاور کی تاریخی اسلامیہ کالج یونیورسٹی کی عمارتتصویر: DW/Danish Baber

اسلامیہ کالج یونیورسٹی کی اس لائبریری کے سابق کارکن سید سیار بادشاہ کہتے ہیں کہ اس کتب خانے میں اسلامی اور دیگر تحقیقی کتب کا ایک بڑا خزانہ موجود ہے، جس سے طالب علموں کے ساتھ ساتھ دوسرے لوگ بھی مستفید ہو رہے ہیں۔ سیار بادشاہ کہتے ہیں کہ لائبریری کی ڈیجیٹلائزیشن سے اب دنیا بھر میں کوئی بھی قاری اس کتب خانے سے فائدہ اٹھاسکے گا۔

اس کتب خانے کے لیے تین عشروں تک پیشہ ورانہ خدمات انجام دینے والے سیار بادشاہ نے کہا کہ اس لائبریری کی خاص بات اس کا وہ میوزیم بھی ہے، جس میں تاریخی کتابوں کے ساتھ ساتھ کئی دیگر نوادرات بھی محفوظ ہیں۔

چیف لائبریرین تحسین اللہ خان کے بقول کتب خانے کسی بھی معاشرے کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ پاکستان میں بھی تمام بڑی لائبریریاں عہد حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہوں اور ہر طرح کے قارئین کو ہر قسم کی کتابیں مطالعے کے لیے آن لائن اور آف لائن دونوں صورتوں میں دستیاب ہوں۔