’درخشان بھارت‘ وزیراعظم مودی کا منصوبہ
11 جنوری 2015دنیا کے کئی ممالک کے نمائندےاور بڑے بڑے کاروباری اداروں کے سربراہان بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو خراج عقیدت پیش کر نے کے لیے ریاست گجرات میں جمع ہوئے۔ ان کے خیال میں عالمی اقتصادی بحران کے دور میں بھی مودی نے اصلاحات کرتے ہوئے اپنی ریاست کو شاندار ترقی سے ہمکنار کیا تھا۔ گزشتہ برس مودی کے وزیراعظم بنتے ہی کاروباری حلقوں میں مسرت کا اظہار کیا گیا تھا۔ وائبرنٹ گجرات ہر دو سال پر منعقد ہونے والا اجلاس ہے۔ اس اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ بھارت آج کل تبدیلی کے عمل سے گزر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا ’’ہماری اولین ترجیح یہ ہے کہ بھارت میں آپ کے لیے کاروبار کو آسان بنایا جائے اور ہم اس معاملے پر بہت سنجیدگی سے کام کر رہے ہیں۔‘‘ غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے گجرات کی پالیسیاں دیگر بھارتی ریاستوں کے مقابلے میں قدرے نرم ہیں۔ مودی نے اس موقع پر وعدہ کیا کہ وہ بھارت کو کاروبار کے لیے آسان ترین منزل بنا دیں گے۔
بھارت کی امیر ترین شخصیت مکیش امبانی نے بین الاقوامی سرمایہ کاری اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ بھارت ایک عالمی طاقت بننے کے خواب کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے اور وہ بھی ایک ایسے وقت میں جب دنیا کے زیادہ تر ممالک کم شرح پیداوار کے مسئلے سے دوچار ہیں۔‘‘ اس موقع پر امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے اجلاس میں موجود تمام عالمی رہنماؤں سے کہا کہ مودی کے آبائی شہر گاندھی نگر کو اُسی طرح کی اقتصادی سرگرمیوں کا گہوار بنایا جائے، جیسا کہ سوئس شہر ڈاوس ہے، جہاں تین روز عالمی اقتصادی فورم کا اجلاس منعقد ہوتا ہے۔
کیری نے مزید کہا کہ بھارت اور امریکا کے مابین تجارت کو بہت تیزی سے بڑھایا جائے گا اور اسی طرح کاروباری روابط کو بھی فروغ دیا جائے گا۔ ان کے بقول یہ روابط بھارت اقتصادیات میں ترقی، غربت میں کمی اور تحفظ ماحول کے شعبے میں اہم کردار ادا کریں گے۔ ’’ہم مل کر اور بہت کچھ کر سکتے ہیں، ہمیں مل کر مزید کرنے کی ضرورت ہے اور ہمیں یہ سب کچھ بہت تیزی سے کرنا چاہیے۔‘‘ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون اور عالمی بینک کےسربراہ جِم یونگ کِم بھی گجرات میں موجود ہیں۔
مودی کی میک ان انڈیا مہم کا مقصد بھارت کی اقتصادی ترقی کو اس نہج پر پہچانا ہے کہ جس کے بعد یا تو بھارتی معیشت چین کے ہم پلہ ہو یا اس سے آگے نکل جائے۔ چین دنیا کی دوسری بڑی اقتصادی قوت ہے۔ اس منصوبے کے ناقدین کا کہنا ہے کہ بھارت اشیاء بنانے اور ان کو درآمد کرنے کی دوڑ میں ابھی کافی پیچھے ہے جبکہ جہاں تک انفارمیشن ٹیکنالوجی اور بزنس آؤٹ سورسنگ کی بات ہے، بھارت دنیا بھر سے سب سے آگے ہے۔