1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دنیا اگلی عالمی وبا سے نمٹنے کے لیے تیار نہیں، جائزہ رپورٹ

4 نومبر 2023

حالیہ عالمی جائزے پر مبنی ایک رپورٹ میں تجویز پیش کی گئی ہے کہ وبائی امراض کی روک تھام اور متعلقہ تیاریوں کے لیے فوری طور پر دس ارب مالیت کا ایک فنڈ قائم کیا جائے۔

https://p.dw.com/p/4YNe9
Deutschland | Coronavirus | Straßenszene in Köln
تصویر: Ying Tang/NurPhoto/picture alliance

ایک حالیہ عالمی جائزے میں خبردار کیا گیا ہے کہ دنیا کووڈ انیس کے بعد اب بھی صحت کے کسی نئے ممکنہ بحران یا وبا سے نمٹنے کے لیے تیار نہیں ہے۔

عالمی ادارہ صحت اور عالمی بینک کی جانب سے 2018 ء میں قائم کیے جانے والے 'گلوبل پریپیئرڈنیس مانیٹرنگ بورڈ‘ یا جی پی ایم بی کا اپنی رپورٹ میں کہنا ہے کہ کووڈ انیس کی عالمی وبا کے تناظر میں وبائی امراض کے حوالے سے کچھ کام کیا گیا ہے، لیکن چند ممالک کی جانب سے اس طرح کے بحرانوں سے فوری طور پر نمٹنے کے لیے کی گئی تیاریوں میں ابھی بھی کمی دیکھی گئی ہے۔ اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ کئی اور دیگر ممالک میں اس حوالے سے کی گئی پیش رفت بھی ناکافی ہے۔

Nordkorea | Maßnahmen gegen Coronavirus in Pjöngjang
جی پی ایم بی کا کہنا ہے کہ نئی ادویات پر تحقیق اور ان کی تیاری صرف چند ممالک تک ہی محدود نہیں رہنی چاہیےتصویر: KCNA/REUTERS

امراض کی نگرانی کا نظام 

وبائی امراض کی روک تھام اور ان سے نمٹنے کے لیے جی پی ایم بی نے تجویز دی ہے کہ مختلف امراض کی نگرانی کا نظام بہتر بنانے کی ضرورت ہے تا کہ بیماریوں کی تشخیص ابتدائی مراحل ہی میں کی جا سکے۔ اسی طرح ڈیٹا اکھٹا کرنے اور تجزیاتی صلاحیت کو بہتر بنانے پر بھی زور دیا گیا ہے۔

حالیہ جائزے پر مبنی اپنی رپورٹ میں جی پی ایم بی نے اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ غریب ممالک کو صحت کے حوالے سے وسائل فراہم کرنے کے لیے مالی مدد اور ان کے قرضوں کی ادائیگی موخر کرنے کی ضرورت ہے۔  اس رپورٹ میں تجویز پیش کی ہے کہ وبائی امراض کی روک تھام اور متعلقہ تیاریوں کے لیے فوری طور پر دس ارب مالیت کا ایک عالمی فنڈ بھی قائم کیا جائے۔

Symbolbild | Gastronomie | digitale Bezahlsysteme
جی پی ایم بی نے تجویز دی ہے کہ مختلف امراض کی نگرانی کا نظام بہتر بنانے کی ضرورت ہےتصویر: Manuela Larissegger/Image Source/IMAGO

سول سوسائٹی کی شمولیت 

جی پی ایم بی کا یہ بھی کہنا ہے کہ نئی ادویات پر تحقیق اور ان کی تیاری صرف چند ممالک تک ہی محدود نہیں رہنی چاہیے، جیسا کہ کووڈ انیس کی وبا کے دوران دیکھا گیا تھا۔ اس رپورٹ میں وبائی امراض کے حوالے سے کی گئی تیاریوں میں سول سوسائٹی کی شمولیت بڑھانے پر بھی زور دیا گیا ہے۔

اس بارے میں جی پی ایم بی کی شریک سربراہ اور کروشیا کی سابقہ صدر کولنڈا گریبر کا کہنا ہے کہ مختلف ممالک میں حکام اور عوام کے درمیان عدم اعتماد کے باعث وبائی امراض سے نمٹنے کی تیاریوں میں دشواری کا سامنا ہوتا ہے۔  

انہوں نے زور دیا ہے کہ لیڈران کو ان تفرقات سے آگے بڑھ کر ایک نئی راہ اپنانی چاہیے، جس کی بنیاد اس بات پر رکھی گئی ہو’’ہمارے محفوظ مستقبل کا انحصار بامعنی اصلاحات اور طبی ایمرجنسی کے لیے تیار رہنے کے سیاسی عزم پر ہے۔‘‘

م ا، ش ر (ڈی پی اے)