دنیا کے سب سے بڑے ہوائی جہاز کا تجرباتی پرواز کے دوران کریش
24 اگست 2016برطانوی دارالحکومت لندن سے موصولہ نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق اس حادثے کی برطانوی پریس ایسوسی ایشن نے بھی تصدیق کر دی ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے نے اس ایئر شپ کے کریش کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ یہ ایئر کرافٹ، جو ابھی گزشتہ ہفتے ہی پہلی مرتبہ پرواز کرتے ہوئے کچھ دیر کے لیے فضا میں بلند ہوا تھا، آج اپنی تجرباتی نوعیت کی اولین باقاعدہ پرواز کے دوران ایک ٹیلی کمیونیکیشن ٹاور سے ٹکرا کر کریش کرگیا۔
اس ایئر کرافٹ کو، جو دارصل ایک ایئر شپ تھا اور جسے اس کی بہت بڑی جسامت اور پرواز کی صلاحیت کی وجہ سے دنیا کا سب سے بڑا اور طویل ترین ہوائی جہاز قرار دیا گیا تھا، ’ہائی برِڈ ایئر وہیکلز‘ نامی کمپنی نے تیار کیا تھا۔ یہ کمپنی دنیا بھر میں ہیلیم گیس سے بھرے ایئر شپ بنانے کے لیے مشہور ہے۔
Hybrid Air Vehicles (HAV) نے آج کے کریش کے بعد ٹوئٹر پر جاری کردہ اپنے ایک مختصر بیان میں کہا، ’’اس حادثے میں ایئر لینڈر 10 ایئر شپ میں سوار عملے کے تمام ارکان محفوظ رہے اور کوئی شخص ہلاک یا زخمی نہیں ہوا۔ ایچ اے وی نے اس کریش کی مزید کوئی تفصیلات نہیں بتائیں۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی نے لکھا ہے کہ ایئر لینڈر ٹین نے ابھی سترہ اگست گزشتہ جمعرات کے روز ہی پہلی بار کچھ دیر کے لیے اپنی ایک تجرباتی پرواز مکمل کی تھی۔ ٹھیک ایک ہفتہ قبل اس اولین لیکن مختصر فاصلے کی پرواز سے چار دن پہلے ماہرین نے اس ایئر شپ کی ایک پہلے سے طے کردہ ٹیسٹ فلائٹ چند تکنیکی مسائل کے باعث منسوخ کر دی تھی۔
ایئر لینڈر دس اس وجہ سے بھی دنیا کا سب سے بڑا ہوائی جہاز قرار دیا گیا تھا کہ ایک ہائبرِڈ ایئر کرافٹ کے طور پر وہ بیک وقت ایک ہوائی جہاز بھی تھا اور ایک ایئر شپ بھی۔ اس ہوائی جہاز کی تیاری کے لیے برطانوی حکومت نے اس کے تیار کنندہ ادارے ایچ اے وی کو ڈھائی ملین پاؤنڈ (3.7 ملین امریکی ڈالر یا 2.9 ملین یورو) بطور امداد دیے تھے۔
اس حکومتی مالی امداد کا مقصد یہ تھا کہ ماہرین کے بقول یہ ہوائی جہاز یا ایئر شپ مستقبل میں تجارتی بنیادوں پر فضائی مال برداری کے لیے استعمال ہو سکتا تھا۔ ایچ اے ای کے ماہرین کا دعویٰ تھا کہ یہ ہوائی جہاز قریب چھ ہزار فٹ تک کی بلندی پر 148 کلومیٹر (92 میل) فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کر سکتا تھا۔
اے ایف پی نے لکھا ہے کہ ایئر لینڈر دس کے تیار کنندہ ادارے کی توقعات جو بھی رہی ہوں، آج اس ہوائی جہاز کے کریش ہو جانے سے اس منصوبے سے وابستہ امیدوں کو بڑا دھچکا لگا ہے۔