دہشت گرد اسلامک اسٹیٹ نے انبار صوبے میں پچاس قبائلی ہلاک کر دیے
1 نومبر 2014انبار صوبے کے ایک حکومتی عہدیدار فلاح العیسوی نے بتایا کہ یہ واقعہ صوبائی دارالحکومت رمادی کے شمال میں واقع راس الماء نامی گاؤں میں پیش آیا۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اسلامک اسٹیٹ کے عسکریت پسندوں نے اس گاؤں میں بسنے والے البو نمر قبیلے سے تعلق رکھنے والے افراد پر الزام عائد کیا کہ وہ اس گروہ کے خلاف مزاحمت کرتے رہے ہیں۔ اسلامک اسٹیٹ نے گزشتہ ماہ اس گاؤں پر قبضہ کرنے کے بعد ان افراد کو یرغمال بنا لیا تھا، جبکہ گزشتہ شب انہیں ہلاک کر دیا گیا۔
انبار صوبے کے اس حکومتی عہدیدار کا کہنا تھا کہ اسلامک اسٹیٹ کے زیرقبضہ علاقوں میں قتل عام کے واقعات معمول بن چکے ہیں اور یہ اس وقت تک جاری رہیں گے، جب تک ان دہشت گردوں کو روکا نہیں جائے گا۔
انبار صوبے کے گورنر کے دفتر سے وابستہ ایک اور حکومتی عہدیدار نے بھی نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایسوسی ایٹڈ پریس سے اپنی بات چیت میں ان ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔ جمعرات کو اسی صوبے میں 48 سنی قبائلیوں کو ہلاک کیا گیا تھا۔
یہ بات اہم ہے کہ شدت پسند گروہ اسلامک اسٹیٹ شام اور عراق کے ایک وسیع علاقے پر قابض ہے اور اب تک بڑے پیمانے پر انسانی قتل میں ملوث رہا ہے۔
ادھر بغداد میں اقوام متحدہ کے دفتر کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ عراق میں اکتوبر کے مہینے میں پیش آنے والے پرتشدد واقعات میں بارہ سو تہتر افراد ہلاک ہوئے۔ بتایا گیا ہے کہ ان ہلاک شدگان میں آٹھ سو چھپن عام شہری تھے، جبکہ چار سو سترہ کا تعلق عراقی سکیورٹی فورسز سے تھا۔
دوسری جانب ترک سرحد کے قریبی شامی علاقے کوبانی پر بھی اس دہشت گرد گروہ نے حملہ کیا تھا، تاہم کئی ہفتے گزر جانے کے باوجود مقامی افراد کی سخت مزاحمت کی وجہ سے اس گروہ کو کوبانی پر قبضہ کرنے میں ناکامی کا سامنا ہے۔ اس حوالے سے امریکی حکومت نے اپنے بین الاقوامی اتحادیوں کے ساتھ مل کے اس گروہ کے خلاف عراق اور شام میں فضائی کارروائیوں کے آغاز کر رکھا ہے۔