ذیابیطس: موٹے مریض دبلوں سے زیادہ جیتے ہیں
12 اگست 2012یہ اندازہ ماضی میں اس سلسلے میں کیے جانے والے پانچ مطالعاتی جائزوں کو بنیاد بنا کر لگایا گیا ہے۔ اس ریسرچ میں شامل افراد میں ایک عرصے تک امراض قلب کے خطرے کا باعث بننے والے عوامل کا جائزہ لیا جاتا رہا۔
اس مطالعے میں شامل ٹیم کی لیڈر مرسیڈیز کارنتھون کا تعلق شکاگو کے فائن برگ اسکول آف میڈیسن سے ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ماضی میں ’موٹاپے کے اس ظاہری تضاد‘ کا مشاہدہ دل اور گردوں کے غیر فعال یا ناکارہ ہو جانے جیسے کہنہ امراض کے سلسلے میں کیا جاتا رہا ہے۔ تاہم اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ اگر آپ ذیابیطس کا شکار ہو گئے ہیں تو آپ اپنی صورتِ حال کو بہتر بنانے کے لیے اپنا وزن بڑھا لیں۔
دراصل مزید وزن بڑھا لینے سے ذیابیطس سے تحفظ نہیں ملتا بلکہ معاملہ یہ ہے کہ ذیابیطس کا شکار ہو جانے والے دبلے مریضوں میں صحت کے مسائل پیدا ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ مرسیڈیز کارنتھون کا کہنا ہے،’امکاناً ان افراد میں ذیابیطس کے عارضے کے جنم لینے کے امکانات جینیاتی طور پر بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ ایسے مریضوں میں اموات کی شرح بھی بہت زیادہ ہوتی ہے‘۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ ایک اوسط وزن والے ذیابیطس کے مریض میں موت کے امکانات بہت زیادہ ہوتے ہیں۔
اس طبی تجربے میں دو ہزار چھ سو سے زائد افراد کو شامل کیا گیا تھا۔ ان میں تجربے کے دوران ’ٹائپ ٹو‘ ذیابیطس نے جنم لیا۔ ان میں سے 12 فیصد مرض کی تشخیص کے وقت اوسط وزن کے حامل تھے۔
ماہرین کے مطابق ذیابیطس کے حامل فربہ یا زیادہ وزن والے لوگوں کی سالانہ شرح اموات ڈیڑھ فیصد جبکہ ایسے ہی دبلے مریضوں کی 2.8 فیصد ریکارڈ کی گئی۔
امراض قلب کا سبب بننے والے متعدد عوامل جیسے کہ عمر، فشار خون، ہائی کولیسٹرول اور تمباکو نوشی کے بارے میں کی جانے والی ریسرچ کے دوران یہ پتہ چلا کہ زیادہ وزن والے افراد کے مقابلے میں ہلکے وزن والے یا دبلے پتلے افراد کی اموات کے امکانات دو گنا تھے۔ ایسے ہی نتائج دل کی بیماریوں کے سبب ہونے والی ان اموات کے بارے میں کی جانے والی ریسرچ سے بھی نکلے، جن کا تعلق موٹاپے سے سمجھا جاتا ہے۔
کارنتھون کے بقول،’یہ سب کافی غیر متوقع تھا‘۔ تاہم کارنتھون نے کہا ہے کہ یہ امر ابھی تک واضح نہیں ہے کہ ’ذیابیطس ٹو‘ کے نارمل وزن کے حامل مریضوں کا مؤثرعلاج کس طرح کیا جائے۔ تاہم وزن قابو میں رکھنے کو کارڈیو ایکسرسائزز یا دل کی مشقوں پر فوقیت دی جاتی ہے۔
کارنتھون کے مطابق معمر افراد اور ایشیائی باشندوں میں ذیابیطس کی تشخیص کے وقت یہ امکانات زیادہ ہوتے ہیں کہ ان کا وزن کم یا زیادہ نہیں بلکہ معمول کے مطابق ہو گا۔ اس لیے ان کا مشورہ ہے کہ ڈاکٹروں کو اس مرض میں مبتلا ایسے مریضوں کے بارے میں زیادہ محتاط رہنا چاہیے، جو موٹاپے کا شکار نہیں ہیں۔
km/aa (Reuters)