1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

راجہ پرویز اشرف پاکستان کے وزیراعظم منتخب

22 جون 2012

پاکستان میں حکمران جماعت پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے راجہ پرویز اشرف ملک کے 25 ویں وزیراعظم منتخب ہو گئے ہیں۔ ان اراکین نے اسمبلی نے اکثریتی رائے سے وزیراعظم منتخب کیا۔

https://p.dw.com/p/15Jwm
تصویر: Abdul Sabooh

جمعے کے روز اس سلسلے میں قومی اسمبلی میں ووٹنگ ہوئی۔ راجہ پرویز اشرف کے مدمقابل مسلم لیگ نواز کے رہنما سردار مہتاب عباسی تھے۔ راجہ پرویز اشرف کو 211 جبکہ مہتاب عباسی کو 89 ارکین نے ووٹ دیا۔

جمعے کے روز قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر فہمیدہ مرزا کی زیرصدارت منعقد ہوا۔ اجلاس کے آغاز میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ فوزیہ وہاب اور زیاد خان کے انتقال پر فاتح خوانی کے بعد پارلیمانی روایات کو سامنے رکھتے ہوئے اجلاس ملتوی کر دیا جائے ۔ تاہم پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر نے کہا کہ ملک تین دن سے بغیر وزیراعظم اور حکومت کے چل رہا ہے اس لیے اس انتہائی اہم معاملے پر منعقد کیے گئے اجلاس کو ملتوی نہیں کیا جانا چاہیے۔ اس کے بعد اسپیکر نے اجلاس مسترد کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے وزیراعظم کے انتخاب کے لیے کارروائی کا آغاز کرا دیا۔

راجہ پرویز اشرف کے مد مقابل امیدوار جے یو آئی (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن نے آخری لمحے انتخاب سے دستبردار ہوتے ہوئے وزیراعظم کے انتخاب میں غیر جانبدار رہنے کا اعلان کر دیا۔ اس طرح مسلم لیگ (ن) کے سردار مہتاب عباسی نے راجہ پرویز اشرف کے مقابلے میں وزیراعظم کا انتخاب لڑا۔؃ب؃

وزیراعظم کے انتخاب سے قبل سیاسی جماعتوں میں جوڑ توڑ کا سلسلہ بھی زور و شور سے چلتا رہا۔ اسی دوران پیپلز پارٹی نے وزیراعظم کے عہدے کے لیے اعلان کردہ اپنے پہلے ترجیحی امیدوار مخدوم شہاب الدین کا نام ڈراپ کر کے ان کی جگہ راجہ پرویز اشرف کو حتمی امیدوار کے طور پر سامنے پیش کیا ۔ اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں کے ساتھ مل کر پریس کانفرنس کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ نے کہا، ’’اس مشکل فیصلے میں جو چند ہمارے دوست تھے، ان میں سے کسی ایک کا نام لینا یہ میرے لیے بہت ہی مشکل ایک مرحلہ ہے۔ لیکن اتحادی جماعتوں کے ساتھ مشاورت کے بعد فیصلہ کر کے قیادت نے مجھے جو نئے وزیراعظم کے لیے نام دیا وہ راجہ پرویز اشرف کا ہے ۔‘‘

پیپلز پارٹی کی اتحادی مسلم لیگ (ق) نے سب سے پہلے راجہ پرویز اشرف کی حمایت کا اعلان کیا۔ مسلم لیگ (ق) کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں شرکت کے بعد ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے راجہ پرویز اشرف نے اتحادیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا، ’’مجھے یقین ہے کہ یہ جو اتحادی حکومت تھی ہے اور انشاء اللہ رہے گی اس سے ہم متفقہ طور پر مشترکہ وژن کے ساتھ جو حکومت کے لیے چیلنجز ہیں ان سے نبرد آزما ہوں گے اور انشاء اللہ ہم آگے منزل کی جانب بڑھیں گے۔‘‘

راجہ پرویز اشرف وزیراعظم کا عہدہ سنبھالنے سے قبل سابق کابینہ میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے وزیر تھے۔ تاہم اس سے قبل انہیں وزیر پانی و بجلی کی حیثیت سے اس وقت خاصی غیر مقبولیت کا سامنا کرنا پڑا تھا، جب انہوں نے حکومت کے پہلے ہی سال دسمبر 2009ء تک ملک سے بجلی کی لوڈشیڈنگ کے مکمل خاتمے کا اعلان کیا تھا ۔ لیکن ان کے اس اعلان کے بعد بجلی کا بحران بڑھتا ہی گیا ۔ بعد ازاں راجہ پرویز اشرف کو کرائے کے بجلی گھروں کے منصوبے میں اربوں روپے کی کرپشن کے الزامات پر سپریم کورٹ میں مقدمے کاسامنا کرنا پڑا۔ راجہ پرویز اشرف اس وقت بھی نیب کے زیر تفتیش ہیں۔

سیاسی تجزیہ نگاروں کے خیال میں صدر آصف علی زرداری نے اپنے ایک وفادار ساتھی کو وزیراعظم بنا کر یہ پیغام دیا ہے کہ نیا وزیراعظم بھی ان کے خلاف مقدمات کھلوانے کے لیے سوئس حکام کو خط نہیں لکھے گا۔

دریں اثناء نو منتخب وزیراعظم جمعے ہی کی شب اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے جبکہ ان کی کابینہ کا اعلان بھی اسی رات متوقع ہے۔

رپورٹ: شکور رحیم

ادارت: عاطف توقیر