راملہ: ماحول کو ہرا بھرا بنانے کی مہم جاری
16 مئی 2012اسرائيل سے آزادی حاصل کرنے کی جدو جہد نے کئی سال تک راملہ کے شہريوں کو اپنی ايک اہم ذمہ داری سے غافل رکھا ليکن اب سرکاری اہلکار اپنے ارد گرد کے ماحول کو پر کشش بنانے کے ليے کوشاں ہيں۔ خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق شہری حکومت کے اہلکار ان دنوں طلبہ کی مدد سے ايک مہم چلا رہے ہيں جس کے تحت پيڑ پودے لگائے جا رہے ہيں۔ اس کے علاوہ اسکول جانے والے ان بچوں کو ری سائيکلنگ کے مراکز کے دورے بھی کروائے جا رہے ہيں تاکہ آنے والی نسلوں ميں ماحوليات سے متعلق معلومات اور اس سلسلے ميں ذمہ داری کے احساس کو يقينی بنايا جا سکے۔
خبر ايجنسی اے پی کے مطابق ماحوليات سے متعلق آگہی کے سلسلے ميں فلسطينی اتھارٹی، شہری انتظاميہ اور نجی اداروں کی جانب سے 52,000 امريکی ڈالر ماليت کی ايک مہم چلائی جا رہی ہے۔ اس مہم کے ذريعے شہر کے مختلف اسکولوں ميں تعليم حاصل کرنے والے طلبہ کو ماحوليات سے متعلق موضوعات سے آگاہ کرنے کے علاوہ انہيں متعدد ايسی سرگرميوں کا حصہ بھی بنايا جا رہا ہے جس کے ماحول پر براہ راست مثبت اثرات مرتب ہو رہے ہيں۔
اس سلسلے ميں راملہ کی شہری انتظاميہ کے ماحوليات سے متعلق ڈائريکٹوريٹ کی ايک اہلکار ملوينا الجمال کا کہنا ہے کہ چار سال سے جاری يہ پروگرام شہر کے لگ بھگ چار ہزار بچوں کے ليے ماحول سے متعلق معلومات کا پہلا اور واحد ذريعہ ہے۔ انہوں نے مزيد بتايا کہ اس سلسلے ميں انہيں کافی چيلنجز کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے۔ ملوينا الجمال کے مطابق راملہ شہر کے حدود ميں اس وقت بھی دس فيصد کوڑا کرکٹ نہ تو مناسب انداز سے اٹھايا جاتا ہے اور نہ ہی کوڑا جمع کرنے کے مقررہ مقامات تک پہنچايا جاتا ہے۔ اس کوڑے کو لوگ نذر آتش کر ديتے ہيں جس کے نتیجے میں اٹھنے والا خطرناک دھواں اور گيسیں شہر کی آب و ہوا کو آلودہ کر ديتے ہيں۔
فلسطين کی ماحولياتی اتھارٹی کے ايک عہديدار يوسف ابو سفيہ کا کہنا ہے کہ ان کے پاس اتنے وسائل نہیں ہیں کہ جن کی مدد سے لوگوں کی جانب سے جگہ جگہ کوڑا جلانے کے عمل پر پابندی عائد کی جائے اور اس کی روک تھام کے ليے ايک ٹاسک فورس تشکيل دی جائے۔ انہوں نے مزيد بتايا کہ وہ اس سلسلے ميں معلومات کی فراہمی کے پروگرام کا حصہ تو ہيں ليکن يہ پروگرام بھی بد نظمی کا شکار ہے۔
راملہ ميں تمام مشکلات اور چيلنجز کے باوجود متعدد ماہرين، اساتذہ اور اہلکار مستقبل کے ليے مثبت اميديں رکھتے ہيں۔ ماحوليات سے متعلق تعليم صرف اسکولوں ميں ہی نہيں بلکہ يونيورسٹیوں ميں بھی نصاب کا حصہ ہيں اور اس سے آنے والے وقتوں ميں اچھے ماحول کا حصول ممکن ہو سکے گا۔
as/aa/AP