1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتپاکستان

رواں برس نو سو سے زائد عسکریت پسند مارے گئے، پاکستانی فوج

27 دسمبر 2024

ایک فوجی ترجمان کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق اس سال پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں میں سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں سمیت ایک ہزار عام شہری بھی مارے گئے۔ رواں برس پاکستان کے لیے گزشتہ نصف دہائی میں مہلک ترین رہا۔

https://p.dw.com/p/4od6F
فوجی ترجمان کے مطابق  2024ء میں، جو 900  سے زائد عسکریت پسند مارے گئے ان میں سے زیادہ تر شدت پسند مذہبی جنگجو تھے
فوجی ترجمان کے مطابق 2024ء میں، جو 900 سے زائد عسکریت پسند مارے گئے ان میں سے زیادہ تر شدت پسند مذہبی جنگجو تھےتصویر: AFP/Getty Images

پاکستانی افواج نے 2024ء میں 900 سے زائد عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا، جن میں سے زیادہ تر شدت پسند مذہبی جنگجو تھے۔ یہ بات پاکستانی فوج کے ترجمان اور اس ادارے کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے سربراہ احمد شریف نے آج ستائیس دسمبر بروز جمعہ ایک پریس کانفرنس کے دوران بتائی۔

پاکستانی وزیر اعظم  نے بھی پڑوسی ملک  افغانستان  کو عسکریت پسندوں کو پناہ گاہیں فراہم کرنے کے خلاف خبردار کیا تھا۔ فوج کی جانب سے ہلاک شدگان کی جو تعداد بتائی گئی ہے، وہ گزشتہ نصف دہائی میں اب تک کی سب سے زیادہ سالانہ تعداد ہے اور افغانستان سے مبینہ طور پر سرحد پار کر کے آنے والے عسکریت پسندوں کی طر ف سے پرتشدد حملوں میں اضافے کے وقت سامنے آئی ہے۔

رواں برس شدت پسندوں کے حملوں میں پاکستانی سکیورٹی فورسزز کے اہکاروں سمیت ایک ہزار عام شہری مارے گئے
رواں برس شدت پسندوں کے حملوں میں پاکستانی سکیورٹی فورسزز کے اہکاروں سمیت ایک ہزار عام شہری مارے گئے تصویر: Abdul Haseeb/AP/picture alliance

فوجی ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان آرمی نے اس سال تقریباً 6000 انٹیلیجنس گائیڈڈ چھاپے مارے۔ جوہری صلاحیت کے حامل ملک پاکستان کو  اپنی مغربی سرحدوں پر اس ریاست میں شرعی قوانین کے نفاذ کی خواہاں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے شدت پسندوں اور جنوب مغربی صوبے بلوچستان میں علیحدگی پسند عسکریت پسندوں کی جانب سے متوازی شورشوں کا سامنا ہے۔

جنرل احمد شریف نے  پریس کانفرنس کے دوران کہا، ''ہم امن کے حصول تک اس کارروائی کو اگلے سال تک جاری رکھیں گے‘‘

2024ء میں سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں اور عام شہریوں سمیت ایک ہزار افراد بھی دہشت گردانہ حملوں میں مارے گئے۔ یہ سال اس حوالے سے پاکستان کے لیے گزشتہ نصف دہائی کا مہلک ترین سال رہا۔

پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ افغانستان کے طالبان حکمرانوں کو اپنی سرزمین سے سرگرم پاکستانی عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کرنا چاہیے۔ ان کا یہ انتباہ پاکستانی لڑاکا طیاروں اور ڈرونز کے افغان سر زمین پر ایسے عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر فضائی حملوں کے دو دن بعد سامنے آیا ہے۔

افغان طالبان کے مطابق پاکستان کے دور روز قبل افغان صوبے پکتیکا پر کیے گئے فضائی حملوں میں چھیالیس عام شہری مارے گئے
افغان طالبان کے مطابق پاکستان کے دور روز قبل افغان صوبے پکتیکا پر کیے گئے فضائی حملوں میں چھیالیس عام شہری مارے گئےتصویر: AFP/Getty Images

پاکستانی فوج نے مشرقی افغان صوبے پکتیکا میں عسکریت پسندوں کے مبینہ ٹھکانوں پر بمباری کی تھی، جس میں جنگجوؤں سمیت درجنوں افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ پاکستانی فوج نے  2014ء میں ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی شروع کرنے  بعد اسے پیچھے دھکیل دیا تھا لیکن تین سال قبل افغانستان میں طالبان کی حکومت کے قیام کے بعد سے پاکستان میں ٹی ٹی پی کے حملوں میں تیزی دیکھی گئی ہے، حالانکہ پاکستانی طالبان کا افغان طالبان کے ساتھ باضابطہ طور پر کوئی تعلق نہیں مگر نظریاتی طور پر دونوں ایک دوسرے کے قریب ہیں۔

ٹی ٹی پی گزشتہ دو دہائیوں سے زائد عرصے سے جاری اپنے ہلاکت خیز حملوں میں اب تک 80,000 پاکستانیوں کو ہلاک کر چکی ہے۔

ش ر⁄ م م (ڈی پی اے)

دہشت گردی ختم، اب کہانی کچھ اور ہے