روزگار سے متعلق نئے امریکی پیکج کے ممکنہ اثرات
10 ستمبر 2011اس کے علاوہ ماہرین اقتصادیات نے اپنے ابتدائی اندازوں میں یہ بھی کہا ہے کہ اس جامع منصوبے کے نتیجے میں دنیا کی سب سے بڑی معیشت میں ملازمتوں کے ایک ملین سے زائد نئے مواقع پیدا ہوں گے اور ساتھ ہی بے روزگاری کی قومی شرح میں بھی کم از کم 0.5 فیصد کی کمی دیکھنے میں آئے گی۔
امریکی معیشت میں نئی تحریک کے سیاسی ارادے کے ساتھ صدر باراک اوباما نے جمعرات کی رات واشنگٹن میں کانگریس سے اپنے خطاب میں اس پیکج کے ذریعے جس بہت بڑی تبدیلی کا ذکر کیا، وہ ہو سکتا ہے کہ واقعی اتنی بڑی نہ ہو جتنی کہ باراک اوباما نے خواہش کی ہے۔ تاہم اقتصادی ماہرین کا اس بارے میں اتفاق ہے کہ یہ منصوبہ امریکی معیشت اور لیبر مارکیٹ میں واضح تبدیلی کا سبب ضرور بنے گا۔
صدر اوباما کے اس منصوبے کی بنیاد یہ ہے کہ امریکی معیشت کو اس کی بحالی کے عمل میں معاونت کے لیے درکار توانائی مہیا کی جائے اور پھر ان عوامل سے فائدہ اٹھایا جائے جو صارفین کے اعتماد کی بحالی، ملازمتوں کے نئے مواقع اور شہریوں اور اداروں کی طرف سے نئے قرضے لینے کے عمل کی صورت میں دوبارہ نظر آنے لگے ہیں۔ یوں جب طلب میں اضافہ ہو گا تو نجی شعبے کی کارکردگی بھی بڑھے گی اور اس کے نتیجے میں امریکی شہریوں کے لیے ملازمتوں کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔
یہ امریکی معیشت کی بحالی کا وہ طریقہ یے، جو ’علاج کے لیے ایک دوائی کی صورت میں‘ گزشتہ ہفتوں میں امریکہ کے فیڈرل ریزرو نامی مرکزی بینک کے صدر بین برنینکے اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے مل کر تجویز کیا تھا اور جس کا مقصد یہ تھا کہ عالمی معیشت میں ترقی کی بہت کم رفتار کو مزید کم ہونے سے اس طرح بچایا جائے کہ کسی نئی عالمی کساد بازاری کا راستہ روک دیا جائے۔
باراک اوباما نے اپنے جس منصوبے کے خد و خال کانگریس میں پیش کیے، اس کی مجموعی مالیت 447 بلین ڈالر بنتی ہے۔ لیکن اس پیکج کے بارے میں تشویش کی بات صرف یہ ہے کہ آیا ری پبلکن ارکان کی اکثریت والا امریکی ایوان نمائندگان اس کی منظوری دے دے گا۔ اس لیے کہ ری پبلکن ارکان کانگریس اس بات پر بھی شدید تنقید کرتے ہیں کہ فروری سن 2009 میں کانگریس نے 830 بلین ڈالر کا جو خصوصی اقتصادی پروگرام منظور کیا تھا، وہ بھی ملکی معیشت کو کوئی واضح سنبھالا دینے میں ناکام ہی رہا تھا اور ملکی بجٹ میں سالانہ خسارے میں مزید اضافے کی وجہ ہی بنا تھا۔
سن 2007 میں امریکہ میں ہاؤسنگ کے شعبے میں قرضوں کے شدید بحران اور پھر 2008ء میں کئی بڑے بڑے بینکوں اور مالیاتی اداروں کے دیوالیہ ہو جانے کے بعد امریکی معیشت کو اس وقت گزشتہ سات عشروں کے دوران نظر آنے والی شدید ترین کساد بازاری کا سامنا ہے اور اسی لیے امریکی معیشت میں ابھی تک پائے جانے والے خدشات کے ماحول کو بھی واضح طور پر محسوس کیا جا سکتا ہے۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: حماد کیانی