روس میں صدارتی عہدے کی مدت اب چار نہیں بلکہ چھ سال ہوگی
22 دسمبر 2008خبر رساں اداروں کے مطابق ایوان بالا یعنی فیڈریشن کونسل کے تمام اراکین نے اس بل کی متفقہ طورپر حمایت کی ہے۔ بعد ازاں ایون بالا کے اسپیکر Sergei Mironov نے یہ بل حتمی توثیق کے لئے صدر دیمتری میدویدیف کو بھجوا دیا ہے،جن کے دستخطوں کے بعد یہ بل قانون کا درجہ حاصل کرلے گا۔
روسی آئین کے مطابق ملک میں صدارتی عہدے کی مدت چار سال ہے۔ اورکوئی بھی سیاستدان زیادہ سےزیادہ دو مرتبہ صدرمنتخب ہوسکتا ہے۔ لیکن اب روسی پارلیمان کی وفاقی کونسل نے صدارتی عہدے کی مدت موجودہ چار سال بڑھا کر چھ سال کرنے کے فیصلے کی حتمی منظوری دے دی ہے۔ جس کے بعد نہ صرف کوئی بھی سیاستدان 12سال تک صدر کے عہدے پر فائز رہ سکتا ہے، بلکہ ناقدین کا خیال ہے کہ یہ آئینی ترمیم سابق صدر اور موجودہ وزیر اعظم ولادمیر پوٹین کو دوبارہ کرسی صدارت دلانے کے لئے کی گئی ہے۔
اس قانون کا اطلاق 2012 میں صدارتی انتخاب کے بعد ہوگا۔ اسی آئینی ترمیم میں منتخب پارلیمان کی مدت بھی چار سال سے بڑھا کر پانچ سال کردی گئ ہے۔
صدارتی عہدے کی مدت میں توسیع کی تجویز موجودہ صدر میدویدیف نے اسی سال نومبرکے اوائل میں پیش کی تھی، جس کے بعد نہایت عجلت کے ساتھ اسے روسی ایوان زیریں یعنی دوما اورپھر تمام 83 علاقائی قانون ساز اسمبلیوں سے بھی منظورکروا لیا گیا۔
ناقدین کا یہ بھی کہنا ہےکہ اب کوئی بھی سیاستدان 12 سال تک صدر رہ سکتا ہے جس کی وجہ سے نہ صرف آمریت پسندانہ سوچ میں اضافہ ہوگا بلکہ قانون کی بالادستی قائم رہنے کے امکانات بھی کم ہوسکتے ہیں۔
مسلسل آٹھ سال تک صدر رہنے کے بعد پوٹین نے کرسی صدارت اسی سال مئی میں دیمتری میدویدیف کے حوالے کی تھی۔ پوٹین نے مدت صدارت میں اضافے کے فیصلے کی حمایت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس طرح کسی بھی رہنما کو اپنے منصوبوں کوبہتر انداز میں پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے زیادہ وقت مل سکے گا تاہم جب ان سے پوچھا گیا کہ اس سے فائدہ کس کو ہوگا تو انہوں نے کہا کہ یہ کہنا فی الحال قبل از وقت ہوگا۔
موجودہ اصلاحات روسی آئین میں 15سال کے دوران کی گئی پہلی ترامیم ہوں گی۔ متحدہ سوویت یونین کے خاتمےکے بعد روس کا موجودہ آئین 1993 میں مرتب کیا گیا تھا۔ تب امریکی نظام حکومت کو سامنے رکھتے ہوئے مدت صدارت چار سال تک رکھی گئی تھی۔
اس بارے میں آئینی ترمیم کا ذکر ماضی میں بھی ہوا تھا۔ لیکن ولادمیر پوٹن نے اپنی مدت صدارت کے دوران آئین اس حوالے سے ممکنہ ترمیم کی تجویز کویہ کہہ کر رد کردیا تھا کہ وہ روس کوغیر مستحکم نہیں کرنا چاہتے۔