روسی طیارے: عراقی فوج کی قوت میں اضافہ
29 جون 2014عراقی فضائیہ کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل انور امین نے بتایا کہ اس مشکل وقت میں فوج کو اس طرز کے طیاروں کی شدت سے ضرورت تھی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اگلے تین چار روز میں یہ طیارے آئی ایس آئی ایس کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے لیے بالکل تیار ہو جائیں گے۔
عراق میں دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ سیریا ’ آئی ایس آئی ایس‘ کے خلاف ملکی فوج کی پیش قدمی جاری ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ملکی فوج نے تکریت شہر کا کنٹرول دوبارہ سے حاصل کر لیا ہے۔ اسی ماہ کے آغاز میں آئی ایس آئی ایس نے کارروائیاں کرتے ہوئے دو بڑے شہروں تکریت اور موصل پر قبضہ کر لیا تھا۔ تاہم چند خبر رساں اداروں کے مطابق تکریت میں ابھی بھی گھسمان کی جنگ جاری ہے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس نے تکریت کے ایک باسی کے حوالے سے لکھا ہے کہ آئی ایس آئی ایس کے دہشت گرد ابھی بھی سڑکوں پر گشت کرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ گزشتہ 72 گھنٹوں میں تکریت سے بڑے پیمانے پر نقل مکانی بھی ہوئی ہے۔ دفاعی لحاظ سے یہ شہر انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
عراق میں جہادی قوتوں کے ابھرنے سے دمشق حکومت کو باغیوں کے خلاف اپنی کارروائیوں اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کا دفاع کرنے کا موقع مل گیا ہے۔ شام میں حکومت کے حامی اخبار الوطن کے مدیر وضاح عبد ربہ کے بقول ’’مغربی ممالک کو اپنی غلطی کا اعتراف کرنا چاہیے کیونکہ انہی کی پشت پناہی کی وجہ سے یہ افراد خطے میں سرگرم ہونے میں کامیاب ہوئے ہیں‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ اردن سے ترکی تک پھیلنے والے دہشت گردی کے اس خطرے سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی سطح پر ایک اتحاد بنانے کا وقت آ گیا ہے۔
سنی شدت پسندوں کی پیش قدمی کے تناظر میں عراق میں بحرانی ٹیم کے سربراہ جنرل علی السعیدی نے ملک کو تقسیم کرنے اور خود مختار علاقے تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کے بقول تمام گروپوں کوان کے علاقے دے دیے جائیں۔ علی السعیدی نے مزید کہا کہ ملک کی سنی آبادی میں آئی ایس آئی ایس کا اثر ختم کرنے کا یہ ایک بہترین حل ہے۔
اسی دوران اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ سیریا کے شدت پسندوں نے 26 افراد کو اغوا کر لیا ہے۔ عراقی حکام نے بتایا ہے کہ زیادہ تر مغوی سلامتی کے اداروں کے اہلکار ہیں اور انہیں صلاح الدین صوبے سے اغوا کیا گیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر عراقی فوج اپنی ساکھ بحال کرنا چاہتی ہے تو اسے جلد از جلد چند علاقے آئی ایس آئی ایس کے قبضے سے آزاد کرانا ہوں گے۔