ریلوے انجنوں کی درآمد، پاکستانی ٹیم بھارت میں
27 اپریل 2012دوطرفہ تعلقات میں بہتری کی جاری کاوشوں کے سلسلے میں گزشتہ کچھ عرصے سے پاکستانی اور بھارتی کاروباری اداروں اور شخصیات کے درمیان رابطے جاری ہیں۔ پاکستان کی جانب سے ریلوے انجنوں اور ٹیکنالوجی کی فراہمی کی درخواست پر بھارت کی جانب سے مثبت اشارہ دیا گیا ہے۔
بھارتی خبر رساں ادارے پی ٹی آئی کے مطابق پاکستان ریلوے حکام کی ایک ٹیم نے اس شعبے میں تعاون کے لیے بھارتی ریلوے بورڈ کے چیئرمین وِنے متل سے ملاقات کی۔
پاکستان ریلوے ایڈوائزری اینڈ کنسلٹنسی سروس لمیٹڈ سے تعلق رکھنے والی اس تین رکنی ٹیم نے پاکستان کے لیے بھارتی انجنوں کی فراہمی کے سلسلے میں بھارتی ریلوے انفراسٹکچر، ٹیکنیکل اینڈ اکونومک سروس کے حکام سے ملاقاتیں کی۔
متل نے بتایا کہ انہیں پاکستان ریلوے کی جانب سے ریلوے انجنوں اور ٹیکنالوجی کی فراہمی کے لیے درخواست موصول ہو گئی ہے اور اس سلسلے میں ابتدائی سطح کے مذاکرات بھی ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان کو ریلوے انجنوں کی شدید کمی کا سامنا ہے۔ اسی وجہ سے پاکستان میں گزشتہ کچھ ماہ میں مسافر ٹرینوں کے 128 آپریشنز بند کیے جا چکے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان ریلوے کے پاس مجموعی طور پر 500 انجن ہیں، جن میں سے صرف 70 ہی کارآمد حالت میں ہیں۔
بھارتی خبر رساں ادارے PTI کے مطابق، ’جب دریافت کیا گیا کہ پاکستان کو کتنے ریلوے انجن فراہم کیے جائیں گے، تو بھارتی وزرات خارجہ کا کہنا تھا کہ ابھی یہ مذاکرات ابتدائی سطح پر ہیں اور جب چیزیں واضح ہو جائیں گی، تو ریلوے انجنوں کی تعداد کے بارے میں میڈیا کو مطلع کیا جائے گا۔‘
ریلوے حکام کے مطابق دیگر ممالک کے مقابلے میں بھارتی ریلوے انجن کم قیمت ہیں، یہی وجہ ہے کہ دیگر ممالک اس سلسلے میں بھارت سے رجوع کر رہے ہیں۔
کچھ ماہ قبل پاکستان نے بھارت کو تجارتی لحاظ سے ’دی موسٹ فیوریٹ نیشن‘ کا درجہ دیا تھا اور تب سے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات مسلسل آگے بڑھ رہے ہیں۔
واضح رہے کہ سن 2008ء میں ممبئی میں دہشت گردانہ حملوں کے بعد دونوں ممالک کے درمیان جاری تمام طرح کے مذاکرات منجمد ہو گئے تھے۔ تاہم اب ان میں رفتہ رفتہ بہتری دیکھی جا رہی ہے۔
at/ng (PTI)