ریکارڈ ساز جنوبی افریقی بالر ڈیل اسٹین کرکٹ سے رخصت
31 اگست 2021بیس برس تک کرکٹ کے میدان میں اپنی اسپیڈ اور سوئنگ کے ساتھ دوسرے ممالک کے بیٹسمینوں پر دھاک بٹھانے والے ڈیل اسٹین نے کرکٹ کو ہمیشہ کے لیے الوداع کہہ دیا ہے۔ ایک دور تھا جب وہ انتہائی تیز رفتار کے ساتھ بالنگ کرتے تھے۔
فف ڈوپلوسی نے ٹیسٹ کرکٹ کو خیرباد کہہ دیا
ان کی شاندار پرفارمنس کے تناظر میں ماہرین و مبصرینِ کرکٹ نے انہیں جنوبی افریقہ کا عظیم ترین بالر قرار دے رکھا ہے۔ حالیہ کچھ عرصے میں انہیں مسلسل انجریز کا سامنا تھا اور ان کو فٹنس کے معاملات کی شدت کا سامنا رہا۔
الوداع کرکٹ
ڈیل اسٹین نے اپنی ریٹائرمنٹ کے بیان میں کہا کہ بیس برسوں سے وہ اپنے ملک اور دوسے ممالک میں مسلسل کرکٹ کھیلتے رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس دوران تربیتی عمل، میچوں میں پوری ہمت سے شرکت، دوسرے ممالک کے سفر، کامیابیاں، شکستیں، سفری تھکاوٹ، جیت کی مسرت اور کھلاڑیوں کے درمیان پایا جانے والا بھائی چارہ ہمیشہ یاد رہے گا اور یہ تمام یادیں ان کا ایک قیمتی سرمایہ ہیں۔
اسٹین نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ اکتیس اگست کو ہر انداز کی کرکٹ کو خیرباد کہتے ہیں۔ جنوبی افریقی تیز بالر نے اس سفر میں شریک تمام کرکٹرز، دوستوں اور منتظمین کا شکریہ ادا کیا کہ ان کی کاوشوں سے وہ عمدہ کارکردگی دکھانے کے قابل ہوئے تھے۔محمد عباس کی بالنگ کے گُن ’کون کون‘ گا رہا ہے؟
جنوبی افریقہ کے عظیم ترین بالر
ڈیل اسٹین نے انٹرنیشنل کرکٹ میں مجموعی طور پر چھ سو ننانوے وکٹیں حاصل کی تھیں۔ وہ اپنے ملک کے سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بالر ہیں۔ انہوں نے جنوبی افریقہ کے لیے کھیلتے ہوئے ترانوے ٹیسٹ میچوں میں چار سو انتالیس وکٹیں حاصل کی تھیں۔ ان کی اوسط 22.95 اور اسٹرائیک کی شرح 42.30 فیصد رہی۔
ایک روزہ یعنی پچاس اوورز کے میچوں میں وہ ایک سو چھیانوے وکٹیں لینے میں کامیاب رہے اور پھر انجریز کا شکار ہو گئے۔ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں ان کی وکٹوں کی تعداد چونسٹھ ہے۔
پاکستان کا دورہ بہت چیلنجنگ ہے، جنوبی افریقی کوچ
انہیں اس دوران دنیا کے عالمی شہرت کے تیز بالروں میں شمار کیا جانے لگا تھا اور ان کی وکٹوں کی تعداد ان کی اس اہلیت کا ثبوت سمجھی جاتی ہے۔ وہ پوری رفتار کے ساتھ تیز گیند بازی کرتے ہوئے وکٹوں کے دونوں جانب گیند کو سوئنگ کرتے تھے۔ ان کے سامنے انتہائی مشاق بیٹسمین بھی بے بس ہو جاتے تھے۔
انجریز نے جلد ریٹائر پر مجبور کر دیا
حالیہ چند برسوں میں ڈیل اسٹین کو مسلسل فٹنس کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ اگر وہ فٹ رہتے تو ان کی وکٹوں کی مجموعی تعداد سات سو سے کہیں زیادہ ہوتی۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہاتھوں جنوبی افریقہ پہلی بار وائٹ واش
اسٹین کو کندھے کی انجری کا سامنا سن 2015 سے شروع ہوا۔ اس کے بعد ان کی ٹیسٹ میچوں میں شرکت بہت کم ہو کر رہ گئی تھی۔ زیادہ تر وہ محدود اوورز کے میچوں میں شریک ہونے لگے۔ انہوں نے اسی تکلیف کی وجہ سے سن 2019 میں پانچ روزہ ٹیسٹ کرکٹ سے ریاٹائرمنٹ لی تھی.
رواں برس مارچ سے وہ کرکٹ سے کنارہ کش ہو گئے تھے۔ انہوں نے آخری تین میچ پاکستان سپر لیگ میں حصہ لیتے ہوئے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے لیے کھیلے تھے۔
ع ح/ک م (روئٹرز، اے ایف پی)