سائنس میں خواتین کا بین الاقوامی دن
سائنس کے میدان میں پاکستانی خواتین کی کارکردگی غیر معمولی قرار دی جا سکتی ہے۔ یہ خواتین کئی سائنسی شعبوں میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا چکی ہیں۔
ڈاکٹر فوزیہ ادریس ابڑو
ڈاکٹر فوزیہ ادریس اس وقت پاکستان آرمڈ فورسز کے سائبر سیکیورٹی ونگ سے وابستہ ہیں اور افواجِ پاکستان سے تعلق رکھنے والی پہلی خاتون پی ایچ ڈی ڈاکٹر ہیں۔
حبا رحمانی
پاکستانی نژاد انجینئر حبا رحمانی ایک عشرے سے امریکی خلائی تحقیقی ادارے ناسا سے وابستہ ہیں اور کینیڈی سپیس فلائٹ سینٹرمیں خلا میں بھیجے جانے والے وہیکلز اور اسپیس شپس کی لانچنگ کی تکنیکی نگرانی کی ذمہ داری ادا کر نے کے ساتھ مختلف راکٹ لانچنگ پروسیس کی ٹیلیمیٹری لیبارٹری میں نگرانی بھی کرتی ہیں ۔
زرتاج احمد
زرتاج احمد کراچی کے ایک متوسط طبقے سے تعلق رکھتی ہیں جو کئی برس سے پاکستان میں سائنسی علوم خاص طور پر خلائی سائنس کی ترویج کے لیے کوشاں ہیں اور اس مقصد کے لیے انہوں نے اپنی ٹیم کے ساتھ پاکستان سپیس سائنس ایجوکیشن سینٹر قائم کیا ہے۔ جو ملک میں نوجوانوں کو خلائی سائنس سے متعلق آگاہی فراہم کرنے کے ساتھ انہیں کیریئر کاؤنسلنگ بھی فراہم کرتا ہے۔
مبینہ ظفر
مبینہ ظفر کا تعلق لاہور سے ہے وہ آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے ملٹی ڈسپلنری گروپ سربانا جیورنگ سے بحیثیت سینئر پروگرامر وابستہ ہیں۔ انہوں نے سن 2018 میں اسی گروپ کی جانب سے ینگ فی میل پروفیشنل آف دی ایئر کا ایوارڈ بھی دیا گیا تھا، جس سے وہ سن 2012 سے وابستہ ہیں۔ مبینہ کو یہ ایوارڈ پاکستان میں پانی کے ذرائع کے لیے منیجمنٹ اینڈ مانیٹرنگ انفارمیشن سسٹم بنانے پر دیا گیا۔
ڈاکٹر تسنیم زہرہ حسین
ڈاکٹر تسنیم زہرہ حسین کو پاکستان کی پہلی خاتون اسٹرنگ تھیورسٹ ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ کنیرڈ کالج لاہور سے فزکس میں گریجویشن کرنے والی ڈاکٹر تسنیم نے اسٹوخوم یونیورسٹی اٹلی سے پی ایچ ڈی اور پوسٹ ڈاکٹورل ہارورڈ یونیورسٹی سے محض 26 برس کی عمر میں کیا۔ وہ ’ورلڈ ایئر آف فزکس‘ کانفرنس جرمنی میں پاکستان کی نمائندگی بھی کر چکی ہیں۔
ڈاکٹر نرگس ماول والا
پاکستانی نژاد ڈاکٹر نرگس ماول والا ایم آئی ٹی کے سکول آف فلکی طبیعات کی ڈین ہیں۔ وہ سن 2015 میں لیگو ٹیم کی ساتھ ثقلی موجوں کی دریافت میں اہم کردار ادا کرنے کے باعث بین الااقوامی شہرت رکھتی ہیں ۔ جس سے تقریبا سو سال پرانے آئن سٹائن کے نظریۂ اضافیت کی تصدیق ہوئی تھی۔ ڈاکٹر ماول والا کی پیدائش لاہور اور ابتدائی تعلیم کراچی کی ہے ۔
ہما ضیا فاران
ہما ضیا فاران کا شمار پاکستان کی ان چنیدہ خواتین میں ہوتا ہے جو اندرون ملک خاص طور پر دیہی علاقوں میں خواتین کی تعلیم کے لیے برسوں سے کوشاں ہیں۔ گزشتہ حکومت کے دور میں اقوام متحدہ کے تحت شروع کیے جانے والے پروگرام "الف اعلان" نے ہما کی سرکردگی میں چلنے والی تنظیم پاکستان الائنس فار میتھ اینڈ سائنس کے ساتھ کئی تعلیمی منصوبے کامیابی کے ساتھ مکمل کیے۔
سعدیہ بشیر
سعدیہ بشیر پاکستانی کمپیوٹر سائنسدان اور گیم ڈیویلیپر ہیں۔ اس مقصد کے لئے انھوں نے پکسل آرٹ اکیڈیمی قائم کی جہاں پاکستان میں پہلی دفعہ کمپیوٹر گیمز کی ٹریننگ دی جاتی ہے۔ سعدیہ کو پہلی پاکستانی ہونے کا اعزاز حاصل ہے جنھوں نے عالمی ڈیم ڈیویلیپر کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی کی۔ وہ 'وومن انٹر پری نیور 'اور 'وومن کین ڈو 'سمیت کئی بین الاقوامی ایوارڈ حاصل کر چکی ہیں۔
صادقہ خان
صادقہ خان بلوچستان سے تعلق رکھنے والی پہلی خاتون سائنس جرنلسٹ ہیں جو اپنے ادارے سائنسیا پاکستان کے بینر تلے پاکستان میں سائنسی صحافت کی ترویج میں مسلسل کوشاں ہیں۔ وہ نیشنل سائنس ایوارڈ، برلن سائنس ویک جرنلزم گرانٹ اور آگاہی جرنلزم ایوارڈ حاصل کرچکی ہیں۔ انھیں' ایوری وومن ان ٹیکنالوجی ایوارڈ برطانیہ 'کے لئے بھی منتخب کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر آصفہ اختر
جرمنی میں مقیم پاکستانی نژاد ڈاکٹر آصفہ اختر جرمنی کے مشہور تحقیی ادارے میکس پلانک انسٹی ٹیوٹ کی نائب صدر ہیں جنھیں حال ہی میں سن 2021 کے لائبنس انعام سے نوازا گیا ہے جسے جرمنی میں سائنسی تحقیق کا اعلیٰ ترین ایوارڈ سمجھا جاتا ہے۔ ڈاکٹر آصفہ مائیکرو بائیولوجی میں اپنی تحقیق کے باعث اس سے پہلے بھی بہت سے عالمی اعزازات حاصل کرچکی ہیں۔