1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سال رواں کے پہلے چھ ماہ، 40 صحافی مارے گئے

عاصم سليم20 اگست 2013

’انٹرنيشنل نيوز سيفٹی انسٹيٹيوٹ‘ کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق اس سال جنوری سے جون تک صحافت کے شعبے سے تعلق رکھنے والے کم ازکم چالیس افراد مارے گئے ہیں جبکہ ستائیس اموات کے بارے میں تحقیقات ابھی جاری ہیں۔

https://p.dw.com/p/19SUm
تصویر: Fotolia/sahua d

خبر رساں ادارے روئٹرز کی جنيوا سے موصولہ ايک رپورٹ کے مطابق 2013ء ميں جنوری سے لے کر جون تک کے عرصے کے دوران کم از کم چاليس صحافی يا صحافت ہی سے تعلق رکھنے والے عملے کے ديگر افراد کو ملازمت کے دوران قتل کيا جا چکا ہے۔ دريں اثناء ستائيس ديگر اموات کی چھان بين جاری ہے اور مزيد حقائق کے سامنے آنے کے بعد ممکن ہے کہ اس تعداد ميں اضافہ بھی ہو جائے۔

يہ اعداد و شمار برطانوی دارالحکومت لندن ميں ذرائع ابلاغ کی سلامتی سے متعلق قائم ایک ادارے ’انٹرنيشنل نيوز سيفٹی انسٹيٹيوٹ‘ (INSI) کی ایک رپورٹ ميں شائع کيے گئے ہيں، جو ہر ايک سال ميں دو مرتبہ جاری کی جاتی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق صحافيوں کو اکثر کسی جرم يا کرپشن پر سے پردہ اٹھانے کی وجہ سے ہدف بنايا جاتا ہے۔ حالیہ رپورٹ پیر انیس اگست کو شائع کی گئی۔

اس رپورٹ کے اعداد و شمار کے مطابق خانہ جنگی کے شکار ملک شام ميں جنوری تا جون آٹھ صحافی لقمہء اجل بنے، جو اس عرصے کے دوران کسی ايک ہی ملک ميں صحافت سے جڑے افراد کی ہلاکتوں کی سب سے زيادہ تعداد ہے۔ ’انٹرنيشنل نيوز سيفٹی انسٹيٹيوٹ‘ کی اس رپورٹ کے مطابق 2012ء ميں بھی شام صحافت سے جڑے افراد کے ليے سب سے خونريز ملک رہا تھا۔ وہاں گزشتہ سال جنوری تا جون ستر صحافی ہلاک کر ديے گئے تھے۔ واضح رہے کہ مارچ 2011ء سے جاری شام کے مسلح تنازعے ميں اقوام متحدہ کے مطابق اب تک ايک لاکھ سے زائد افراد مارے جا چکے ہيں اور وہاں صحافيوں کو جنگجو اور حکومتی فورسز دونوں ہی ہدف بناتے ہيں۔

جنوب ايشيائی ملک بھارت ميں سال رواں کے پہلے چھ ماہ کے دوران چھ صحافی اپنی ذمہ دارياں نبھاتے وقت مارے گئے۔ ايک واقعے ميں ايک رپورٹر کا گلا کاٹ ديا گيا، جس پر بعد ازاں مقامی اخبارات نے لکھا کہ اس ہلاکت کے پيچھے مقامی پوليس يا جرائم پيشہ افراد ہو سکتے ہيں۔

پاکستان ميں اس سال ميں جنوری تا جون پانچ صحفيوں کو مارا گيا
پاکستان ميں اس سال ميں جنوری تا جون پانچ صحفيوں کو مارا گياتصویر: AP

اسی طرح جنوبی امريکا کے ملک برازيل ميں بھی ريڈيو سے تعلق رکھنے والے ايک صحافی اور جرائم کے بارے ميں لکھنے والے ايک کالم نگار کو موٹر سائيکل پر سوار حملہ آوروں نے فائرنگ کر کے ہلاک کر ديا۔ بعد ازاں قريب ايک ماہ بعد ہلاک شدگان ميں سے کسی ايک کے ساتھ کام کرنے والے ايک فوٹو گرافر کے ساتھ بھی کچھ ايسا ہی ہوا، اسے بھی فائرنگ کے ذريعے ہلاک کر ديا گيا۔

’انٹرنيشنل نيوز سيفٹی انسٹيٹيوٹ‘ کے مطابق ايک اور جنوب ايشيائی ملک پاکستان ميں سن 2013 ميں جنوری سے جون کے درميان ذرائع ابلاغ سے تعلق رکھنے والے پانچ افراد لقمہء اجل بنے۔ اس ادارے کے بقول پاکستان ميں صحافیوں کو اکثر سکيورٹی فورسز اور انتہا پسند عناصر کے درميان ہونے والے مسلح تصادم یا مخالف سياسی دھڑوں کے درمیان جاری کشیدگی سے خطرات لاحق رہتے ہیں۔

افريقی ملک صوماليہ ميں بھی ذرائع ابلاغ سے تعلق رکھنے افراد کو دہشت گرد نيٹ ورک القاعدہ سے منسلک الشباب نامی تحريک کے جنگجو نشانہ بناتے ہيں۔

(INSI) کی ڈائريکٹر ھانا اسٹورم نے ’کلينگ دا ميسنجرز‘ نامی اس مطالعاتی رپورٹ کے حوالے سے خبر رساں ادارے روئٹرز کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ جنوری تا جون ہلاک کيے گئے صحافيوں کے مشتبہ قاتلوں ميں سے تاحال کسی ايک کو بھی زير حراست نہيں ليا گيا ہے۔