سربیا اور کوسووو کے درمیان بات چیت کا آغاز
9 مارچ 2011تین برس پہلےآزادی کا اعلان کرنے سے قبل دس برس تک کوسووو اقوامِ متحدہ کے زیرِ انتظام رہا تھا۔ انیس سو نوّے کی دہائی میں سربیا اور کوسووو کے درمیان جنگی صورتِ حال اور قتلِ عام کے بعد اقوامِ متحدہ نے علاقے کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔
برسلز میں ہوئے ان مذاکرات کے بارے میں یورپی یونین کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ یہ مذاکرات دوستانہ اور کھلے ماحول میں ہوئے۔ کوسووو اور سربیا کے درمیان یہ بات چیت یورپی یونین اور امریکہ کی حمایت سے ہو رہی ہے اور یہ مذاکرات بدھ کے روز بھی جاری رہیں گے۔
یورپی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں فریقین نے کھل کر بات چیت کی اور کسی بھی تنازعے پر تبادلہِ خیال کرنے سے اجتناب نہیں کیا۔
سربیا کے مذاکرات کار بورکو اسٹیفانووچ نے مذاکرات سے قبل پر جوش اندار میں کہا کہ انہیں ان مذاکرات سے خاصی امیدیں ہیں لیکن وہ کسی معجزے کی توقع نہیں کر رہے۔
تاہم یورپی یونین کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ابتدا میں سہل معاملات پر بات چیت کی جا رہی ہے، جیسے کہ سرحدی حدود، شناختی کارڈز، موبائل فون نیٹ ورکس وغیرہ۔ ان مذاکرات میں کوسووو اور سربیا کی جنگ اور اس سے متعلق معافی اور دیگر معاملات زیرِ غور نہیں ہیں۔
انیس سو ننانوے سے دونوں علاقوں کے درمیان ریل کا سفر منقطع ہے اور سربیا کی فضائی حدود سے کوسووو جانے پر پابندی ہے۔ امید کی جا رہی ہے کہ ان مذاکرت کے ذریعے اس طرح کے تنازعات حل کر لیے جائیں گے۔
یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ کیتھرین ایشٹن کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مذاکرات کا مقصد پرسٹینا اور بلغراد کو یورپی یونین کے قریب لانا بھی ہے، اور یہ کہ مذاکرات کے ذریعے مسائل کو حل کرنا ایک آزمودہ یورپی طریقہِ کار ہے۔
ماہرین کے مطابق جہاں کوسووو اور سربیا کے درمیان مذاکرات دونوں ممالک کو یورپی یونین کے قریب لانے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں وہیں سربیا کی یورپی یونین میں شمولیت کے امکانات بھی اس باعث بہتر ہو گئے ہیں۔ دیگر شرائط کے علاوہ یورپی یونین میں شمولیت کے لیے سربیا کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ کوسووو کے ساتھ اپنے تعلقات میں بہتری لائے۔
رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: امجد علی