سرقہ کے الزامات: ہنگری کے صدر مستعفی
2 اپریل 2012پال شمٹ نے پیر کو پارلیمنٹ کو بتایا کہ آئین کے تحت، صدر کا کام قوم کے اتحاد کی نمائندگی کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے وہ تقسیم کا نشان بنے ہیں اور عہدہ چھوڑنے کو فرض سمجھتے ہیں۔
پال شمٹ پر الزام تھا کہ ان کے پی ایچ ڈی مقالے کا بیشتر حصہ نقل پر مبنی ہے۔ انہوں نے دو سو صفحات پر مبنی مقالہ 1992ء میں لکھا تھا۔
بداپیسٹ کی Semmelweis University نے گزشتہ جمعرات کو ان سے پی ایچ ڈی کا ٹائٹل واپس لے لیا تھا اور ان کے استعفے سے متعلق افواہیں جمعے سے ہی گردش میں تھیں۔ تاہم اس وقت شمٹ کا کہنا تھا کہ بطور صدر ان کے فرائض کا مقالے کے لیے نقل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
ان کے مقالے کا موضوع ’اولمپک گیمز‘ تھا۔ یونیورسٹی کی تفتیش سے پتہ چلا تھا کہ انہوں نے کسی دوسرے مصنف کے کام سے پورے کے پورے پیراگراف حرف بہ حرف چرا لیے تھے۔
شمٹ وزیر اعظم وکٹر اوربان کے قریبی اتحادی ہیں۔ اوربان نے بڑی حد تک خود کو اس تنازعے سے علیحدہ رکھا ہے۔ انہوں نے جمعے کو سرکاری ریڈیو سے بات کرتےہوئے کہا تھا کہ استعفے کا فیصلہ صدر کو خود ہی کرنا چاہیے۔ اپوزیشن پارٹیوں سے شمٹ سے استعفے کا مطالبہ کیا تھا۔
انہوں نے جون 2010ء میں صدر کا منصب سنبھالا تھا، جسے ہنگری میں علامتی حیثیت حاصل ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق علامتی حیثیت کے باجود ناقدین نے خبردار کیا تھاکہ وہ حکومت کے ہاتھوں کٹھ پتلی بن سکتے ہیں۔
بعدازاں انہوں نے متعدد متنازعہ مسودوں پر دستخط کر کے انہیں قانونی کی حیثیت دی، جن میں نیا آئین بھی شامل ہے۔ اس آئین کو حکمران جماعت کے اختیارات میں اضافے اور جمہوریت کو محدود بنانے کا ذریعہ قرار دیتے ہوئے تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا تھا۔
یورپی یونین نے ذرائع ابلاغ، مرکزی بینک اور ججوں سے متعلق قانون پر ہنگری کے خلاف قانونی کارروائی کا عندیہ بھی دیا تھا۔
پال شمٹ نیشنل اولمپک کمیٹی کے سابق سربراہ بھی ہیں جبکہ اولمپک فینسنگ چیمپئن رہ چکے ہیں۔ اس کھیل میں انہوں نے 1968ء اور 1972ء کے اولمپک کھیلوں میں گولڈ میڈل بھی حاصل کیے تھے۔
خیال رہے کہ جرمنی میں سابق وزیر دفاع کارل تھیوڈور سو گٹن برگ کو بھی ایسے ہی الزامات پر گزشتہ برس استعفیٰ دینا پڑا تھا۔
رپورٹ: ng (AFP, AP)
ادارت: کشور مصطفیٰ