سری لنکا کا سیاسی بحران، اگلے انتخابات پانچ جنوری کو
10 نومبر 2018سری لنکا کے صدر میتھری پالا سری سینا نے قبل از وقت پارلیمانی انتخابات کے حکم پر دستخط کر دیے ہیں۔ مقررہ مدت سے دو سال قبل ہونے والے انتخابات اگلے سال پانچ جنوری کو منعقد کرائے جائیں گے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اس صدارتی اعلان سے سری لنکا کا سیاسی بحران مزید گھمبیر ہو گیا ہے۔
سری لنکا میں معزول کیے گئے وزیراعظم رانیل وکرمے سنگھے اور نئے وزیراعظم مہندا راجا پاکشے کے درمیان طاقت کے حصول کی لڑائی شدت اختیار کیے ہوئے تھی۔ اس کی ایک بڑی وجہ رانیل وکرمے سنگھے کا منصب چھوڑنے سے مسلسل انکار تھا۔
منصبِ وزارت عظمیٰ سے برخاست کیے جانے والے رانیل وکرمے سنگھے کی سیاسی جماعت یونائٹڈ نیشنل پارٹی (یُو این پی) نے پارلیمنٹ کی تحلیل کو عدالت میں چیلنج کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ وکرمے سنگھے کی جانب سے فوری طوہر پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
سری لنکا میں سیاسی بحران رانیل وکرمے سنگھے کو منصب وزارت عظمیٰ سے فارغ کرنے کے بعد پیدا ہوا تھا۔ اُن کی جگہ سابق صدر مہندا راجا پاکشے وزیر اعظم کا حلف اٹھا چکے ہیں۔ نئے وزیر اعظم کو اعتماد کا اکثریتی ووٹ لینے کے لیے جتنے اراکین پارلیمان کی حمایت حاصل ہوئی، وہ کم از کم لازمی تعداد سے آٹھ کم تھی۔
اسی دوران برخاست شدہ وزیراعظم رانیل وکرمے سنگھے نے چین پر الزام لگایا ہے کہ وہ اُن کی سیاسی جماعت یو این پی کے اراکین پارلیمنٹ کو وفاداریاں تبدیل کرنے کے عمل کے لیے سرمایہ فراہم کرتا رہا ہے۔ چین کی حکومت نے سابق سری لنکن وزیراعظم کے اس الزام کو بے بنیاد اور لغو قرار دیا ہے۔
دوسری جانب آسٹریلیا، کینیڈا، برطانیہ کے علاوہ امریکی وزارت خارجہ نے اپنے ایک بیان میں پارلیمنٹ کی تحلیل کی بعد سری لنکا کے سیاسی بحران پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اس بیان میں مزید کہا گیا کہ سری لنکا، امریکا کا ایک پارٹنر ہے اور اس ملک میں استحکام کے ساتھ ساتھ خوشحالی کے لیے ضروری ہے کہ جمہوری اداروں اور جمہوری عمل کا احترام کیا جائے۔