سعودی عرب: رواں برس ریکارڈ 300 سے زائد افراد کو سزائے موت
3 دسمبر 2024فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے اعدادوشمار کے مطابق سعودی عرب میں رواں برس اب تک 300 سے زائد افراد کو سزائے موت دی جا چکی ہے۔ ان اموات میں آج بروز منگل اعلان کردہ چار پھانسیاں بھی شامل ہیں۔ یہ اس قدامت پسند مملکت میں ایک سال کے دورانسزائے موت کے سب سے زیادہ تعداد ہے۔
سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے وزارت داخلہ کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ تازہ ترین سزائے اموات منشیات کی اسمگلنگ اور قتل کے جرم میں دی گئیں۔ سرکاری میڈیا کی رپورٹوں پر مبنی اعداد و شمار کے مطابق، یہ رواں برس اب تک سزائے موت پانے والے افراد کی کل تعداد 303 تک پہنچ چکی ہے۔
اس خلیجی مملکت نے ستمبر کے آخر تک 200 مرتبہ سزائے موت پر عمل درآمد کیا تھا، یہ حالیہ ہفتوں میں پھانسیوں کی تیز رفتار شرح کا اشارہ ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق سعودی عرب چین اور ایران کے بعد 2023 میں دنیا میں سب سے زیادہ قیدیوں کو پھانسی دینے والے ممالک میں تیسرے نمبر پر تھا۔
لندن میں قائم انسانی حقوق کے گروپ سعودی آرگنائزیشن فار ہیومن رائٹس، جس نے 1990 سے سعودی عرب میں سزائے موت کے سالانہ اعداد و شمار ریکارڈ کرنا شروع کیے تھے، کا کہنا ہے کہ اس سے قبل اس ملک میں ایک سال میں یعنی 2022 میں 196 پھانسیوں کی تعداد ریکارڈ کی گئی تھی۔
اس گروپ کے برلن میں مقیم قانونی ڈائریکٹر طحہٰ الحجی نے 2024 میں پھانسیوں کی ''راکٹ سپیڈ‘‘ کی مذمت کرتے ہوئے انہیں ''ناقابل فہم‘‘ قرار دیا۔ انسانی حقوق کے کارکنوں نے پہلے خبردار کیا تھا کہ سعودی عرب میں اس سال 300 سے زیادہ پھانسی ہو سکتی ہے، جس میں تقریباً ہر روز اوسطاﹰ ایک پھانسی ریکارڈ کی جا رہی تھی۔
ش ر⁄ ک م (اے ایف پی)