سعودی فٹ بالرز کے ’غیر اسلامی‘ ہیئر سٹائل کے خلاف کارروائی
9 اپریل 2016خلیج کی انتہائی قدامت پسند بادشاہت سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض سے ہفتہ نو اپریل کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق اس ملک میں فٹ بال کے کھیل کی نگران تنظیم سعودی فٹبال فیڈریشن نے کئی معاملات میں بہت واضح ضابطے طے کر رکھے ہیں کہ کھلاڑی کیا کر سکتے ہیں اور کیا کچھ نہیں؟
مقامی ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ کل جمعہ آٹھ اپریل کو سوشل میڈیا پر پوسٹ کی جانے والی ایک فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کس طرح ایک کھلاڑی کو میدان میں جانے سے پہلے بالکل آخری وقت پر اس لیے اپنے بال کٹوانا پڑ گئے کہ اس کا ہیئر سٹائل فٹبال کی ملکی فیڈریشن کے طے کردہ ضابطوں کے منافی تھا۔
اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ میدان کے باہر کھڑے ہوئے ایک کھلاڑی کے سامنے ایک ریفری ہاتھ میں قینچی لیے کھڑا ہے اور پھر وہ اس کھلاڑی کے سر کے درمیان سے وہ تھوڑے سے بال کاٹ دیتا ہے، جو اوپر کی طرف اٹھے ہونے کی وجہ سے ’غیر اسلامی‘ تھے۔
ایک ویب سائٹ کے مطابق اس سے قبل سعودی عرب کے نوجوانوں کی تنظیم کے سربراہ نے اسی ہفتے کے وسط میں کھیلوں کی تمام ملکی تنظیموں اور اولمپک کمیٹی سے یہ کہہ دیا تھا کہ بالوں کے معاملے میں کھلاڑیوں، خاص طور پر فٹبالرز کی طرف سے معمول سے مختلف اور ’سرپھرے‘ ہیر سٹائل رکھنے پر پابندی لگا دی جائے۔
اے ایف پی کے مطابق عربی زبان کے اخبار الجزیرہ کے ایک مبصر نے لکھا کہ اس طرح کے بال رکھنا اسلامی اور سعودی روایات کے منافی ہے۔ اس مبصر نے سعودی حکام سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ فٹبال فیڈریشن کو ایسے ’بیزارکن‘ ہیئر سٹائل کے حامل کھلاڑیوں پر پابندی لگا دینی چاہیے، جنہیں دیکھتے ہوئے اسکولوں میں زیرتعلیم ان کے نابالغ پرستار بھی ان کی تقلید کرنا شروع کر دیتے ہیں۔
سعودی عرب میں، جو ایک بہت قدامت پسند مسلم معاشرہ ہے اور جہاں عام شہریوں سے اسلام کی وہابی مسلک کے مطابق مقابلتاﹰ سخت گیر تشریح پر مکمل عملدرآمد کا مطالبہ کیا جاتا ہے، بہت سے ایسے پیشہ ور غیر ملکی فٹ بالر بھی ہیں، جو مختلف مقامی ٹیموں کے لیے کھیلتے ہیں۔