سمندری طوفان آئرین نیویارک سے آگے بڑھ گیا
29 اگست 2011امریکہ کی آٹھ ریاستوں میں بحر اوقیانوس سے اٹھنے والے کیٹگری چار کے سمندری طوفان آئرین کی زد میں آ کر کل اٹھارہ افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے۔ بیشتر ہلاکتیں تیز رفتارجھکڑوں کی وجہ سے گرنے والے درختوں کی وجہ سے ہوئی ہیں۔ اب یہ طوفان خاصا کمزور ہو چکا ہے اور اس کا درجہ کیٹگری ایک سے بھی کم ہوچکا ہے۔ امکانی طور پر اگلے ایک دو روز میں اس کے ساتھ چلنے والے جھکڑ ختم ہو جائیں گے اور بادل برسنا بند کردیں گے۔
سمندی طوفان کے ساتھ تیز رفتار جھکڑ اور شدید بارشیں ہو رہی ہیں۔ اس کے راستے میں آنے والے بے شمار مکان تباہ ہوئے۔ اب تک کے اندازوں کے مطابق سات ارب ڈالر کا نقصان امریکی معیشت کو ہو چکا ہے۔ اس باعث امریکہ کی خسارے سے متاثر اقتصادیات متاثر ہو سکتی ہیں۔ نیویارک کے ہوائی اڈوں پر آنے اور جانے والی نو ہزار پروازوں کو منسوخ کیا گیا تھا۔ شہر کے متاثرہ علاقوں میں اتوار کی سہ پہر کے بعد سے بحالی آپریشن کا آغاز ہو گیا ہے۔ مختلف مقامات پر دس لاکھ سے زائد دفاتر اور گھروں کو منقطع ہونے والی بجلی کی سپلائی بحال کرنے کا عمل بھی شروع کردیا گیا ہے۔ نیویارک کو اندازوں سے کم نقصان پہنچا ہے۔
آئرین طوفان کےگزرنے کے بعد نیو یارک کے میئر مائیکل بلوم برگ نے پونے چار لاکھ افراد کے انخلا کا حکم واپس لے لیا ہے۔ شہر کے زیریں مین ہٹن کی گلیوں میں سیلابی پانی داخل ہوا، لیکن شہر کسی بڑی تباہی سے بچ گیا ہے۔ اب انتظامی امور کے تحت زندگی بحال کرنے کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔
امریکی صدر نے سمندری طوفان کے متاثرین کے ساتھ اظہار ہمدردی کیا اور کہا کہ بحالی کے عمل کے لیے ایک ہفتہ درکار ہیں۔ انہوں نے کمزور ہوتے طوفان کو اب بھی امریکی بستیوں کے لیے خطرناک قرار دیا ہے۔ امریکی صدر نے طوفان کے بعد کی صورت حال پر اظہار خیال وائٹ ہاؤس سے کیا۔ ان کو امریکہ کی اندرونی سلامتی کی وزارت کی جانب سے مسلسل بریفنگ دی جاتی رہی۔
شمالی کیرولینا میں کم از کم دو ہزار افراد نے انخلا کا حکم ماننے سے انکار کردیا تھا ۔ اب وہ لوگ سیلابی پانی کی بلند سطح کی وجہ سے مرکزی علاقوں سے کٹ کر رہ گئے ہیں۔ ان کی امداد کے لیے کشتیوں کا استعمال کیا جا رہا ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: ندیم گِل