سندھ میں شدید بارشوں کی پیش گوئی کے پیش نظر ایمرجنسی نافذ
1 مارچ 2024پاکستان میں محکمہ موسمیات نے پیشگوئی کی ہے کہ یکم مارچ جمعہ سے دو مارچ تک ملک کے کئی حصوں میں شدید بارشوں کے ساتھ ہی گرج اور بجلی چمکنے کا امکان ہے، جس سے متاثرہ علاقوں میں سیلابی صوت حال پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔
گوادر: شدید بارشوں کے سبب ہزاروں افراد بے گھر
اطلاعات کے مطابق شدید بارشوں کا سب سے زیادہ خطرہ صوبہ سندھ میں ہے، جس کی وجہ سے ملک کا سب سے بڑا شہر کراچی متاثر ہو گا اور اسی لیے حکام نے جمعے کے روز تمام سرکاری اور نجی ملازمین کو دوپہر کے بعد چھٹی کرنے کا اعلان کیا ہے۔
پاکستان میں بارشیں اور سیلاب، ڈیڑھ سو سے زائد افراد ہلاک
واضح رہے کہ صوبہ بلوچستان کے ضلع گوادر میں بھی چند روز قبل طوفانی بارشوں کے سبب سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی تھی اور تشویشناک صورتحال کے سبب اسے آفت زدہ قرار دیا گیا ہے۔
پاکستان میں مون سون کی بارشیں، کم از کم 50 افراد ہلاک
ہائی الرٹ پر رہنے کی ہدایت
صوبہ سندھ کے وزیر اعلی مراد علی شاہ نے موسم کی ہنگامی صورتحال کے حوالے سے گزشتہ شب ایک اجلاس کی صدارت کی اور پھر تمام بلدیاتی اداروں انتظامیہ اور ہسپتالوں کو ہائی الرٹ پر رہنے کی ہدایت کی۔
پاکستانی صوبہ پنجاب میں آسمانی بجلی گرنے سے دس افراد ہلاک
وزیر اعلی مراد علی شاہ نے کہا، ''لوگوں سے درخواست ہے کہ وہ اپنے گھروں سے غیر ضروری طور پر باہر جانے سے گریز کریں۔''
پاکستان میں آندھی اور شدید بارشیں، کم از کم 27 افراد ہلاک
انہوں نے بتایا کہ خضدار کے پہاڑی سلسلوں سے بارش کے پانی کے سندھ میں داخل ہونے کا امکان ہے۔ انہوں نے لاڑکانہ کے کمشنر کو صورتحال سے نمٹنے کے لیے تمام احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی۔
محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری کردہ ایڈوائزری کے مطابق 29 فروری سے دو مارچ تک صوبے کے شمالی علاقوں میں موسلادھار بارشوں کے ساتھ ہی وقفے وقفے سے گرج اور چمک کے ساتھ بارش کے جھونکوں کا امکان ہے۔
محکمے کا کہنا ہے، ''زبردست بارشیں نشیبی علاقوں میں سیلابی صورتحال پیدا کر سکتی ہیں۔ بلوچستان کے ماہی گیروں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ یکم مارچ تک گہرے سمندر میں نہ جائیں جبکہ سندھ کے ماہی گیروں کو بھی پیشن گوئی کی مدت کے دوران محتاط رہنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔''
کراچی میں خصوصی انتظامات
حکام کا کہنا ہے کہ ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں جمعے کی دوپہر دو بجے کے بعد سے بارشیں شروع ہونے کا امکان ہے، جس کے بعد شہر میں سیلاب کا بھی خطرہ ہے۔
حکام کے مطابق شہر میں یکم مارچ کے دن 12 گھنٹوں کے دوران سولہ سے 32 ملی میٹر بارش ہونے کا امکان ہے۔
کراچی کے میئر مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ رین ایمرجنسی کی صورت میں متعلقہ افسران اور عملے کو چھٹی پر جانے سے منع کر دیا جاتا ہے اور حوالے سے پوری مشینری کو درست حالت میں رکھا جاتا ہے۔ ایسی صورتوں میں عملہ پانی جمع ہونے والے مقامات پر پہلے ہی مشینیں پہنچا دیتے ہیں تاکہ پمپ سے پانی کو نکالا جا سکے۔ ایسی حالت میں ایمرجنسی ڈیسک بھی قائم کی جاتی ہیں، جس پر عملہ دن رات موجود رہتا ہے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں دوسرے محکموں سے رابطہ کیا جا سکے۔
شدید بارشیں ہونے کے سبب اکثر کراچی کی مختلف شاہراہیں اور نچلے علاقے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔
اس میں شاہراہِ فیصل، نرسری سٹاپ، ماڈل کالونی، ایم اے جناح روڈ، محمود آباد، منظور کالونی، ماڈل کالونی، پی ای سی ایچ ایس، ناگن چورنگی، غریب آباد اور لیاقت آباد جیسے مختلف علاقے شامل ہیں۔
دو روز قبل ہی پاکستان کے ساحلی شہر گوادر میں مسلسل کئی گھنٹوں تک ہونے والی شدید بارشوں کی وجہ سے ایک وسیع علاقہ زیر آب آگیا تھا۔ غیر معمولی شدت کی ان بارشوں سے ہزاروں افراد متاثر ہوئے ہیں۔
ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)