سٹاک ہوم میں ٹرک حملہ، سویڈن میں سکتے کی سی کیفیت
سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہوم میں ایک ٹرک متعدد افراد کو روندتا ہوا ایک ڈیپارٹمنٹل سٹور میں جا گھُسا۔ اس واقعے میں متعدد افراد ہلاک و زخمی ہوئے ہیں۔ اس واقعے پر سویڈن میں سکتے کی سی کیفیت ہے۔
ٹرک سے اٹھتا دھواں
یہ واقعہ جمعہ سات اپریل کو اسٹاک ہوم کے وسط میں پیش آیا، جہاں ایک ٹرک ایک شاپنگ اسٹریٹ میں ایک ہجوم پر چڑھ دوڑا اور پھر ایک ڈیپارٹمنٹل سٹور میں گھُس گیا۔ اس واقعے کے فوراً بعد لوگ خوف و ہراس کا شکار ہو کر افراتفری میں وہاں سے بھاگ نکلے۔
ٹرک کا ڈرائیور بھاگ گیا
بتایا گیا ہے کہ ٹرک کا ڈرائیور وہاں پائی جانے والی افراتفری سے فائدہ اٹھاتے ہوئے موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔ پولیس ایک تصویر کی مدد سے اس شخص کو تلاش کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
پولیس اور ایمبولینس سروسز
مرکزی اسٹاک ہوم کے متاثرہ علاقے کی ناکہ بندی کر دی گئی ہے اور پولیس اور ایمرجنسی سروسز کے عملے کے ارکان بھاری تعداد میں موقع پر پہنچ گئے ہیں۔ پولیس نے علاقے سے تمام افراد کو باہر نکال لیا ہے۔
’آہلینس سٹی‘ پر خوف کے سائے
اس تصویر میں ڈروٹ ننگاتان اسٹریٹ کے ’آہلینس سٹی‘ نامی اسٹور کو دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ وہی اسٹور ہے، جس میں یہ ٹرک جا گھُسا تھا۔
وزیر اعظم کا اظہارِ افسوس
سویڈن کے وزیر اعظم اسٹیفن لووین نے اس واقعے پر گہرے دکھ اور صدمے کا اظہار کیا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ تمام تر شواہد یہی بتاتے ہیں کہ یہ ایک ’دہشت گردانہ حملہ‘ تھا۔
پولیس کی بھاری نفری
سویڈن کی انٹیلیجنس ایجنسی ساپو (Sapo) کی ایک خاتون ترجمان نینا اوڈرمالم نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ یہ جان بوجھ کر کیا جانے والا ایک حملہ تھا، جس میں ’لوگ ہلاک اور زخمی بھی ہوئے ہیں‘۔
ہلاک و زخمی ہونے والوں سے متعلق متضاد اطلاعات
روئٹرز کے مطابق اس واقعے میں دو افراد ہلاک ہوئے اور سویڈن کے وزیر اعظم نے بھی دو ہی ہلاکتوں کا ذکر کیا تاہم بعد میں سویڈن کی پولیس نے تین ہلاکتوں کی تصدیق کی۔ تازہ اطلاعات میں ’متعدد‘ افراد کے ہلاک و زخمی ہونے کا ذکر کیا جا رہا ہے۔
’میں نے کم از کم تین لاشیں دیکھیں‘
سویڈش ریڈیو نے اس واقعے میں تین افراد کی ہلاکت کا ذکر کیا تھا۔ سویڈش ریڈیو کے مارٹن سوینگسن نے بتایا تھا:’’میں نے کم از کم تین لاشیں دیکھی ہیں لیکن شاید زیادہ بھی ہوں۔‘‘ پولیس نے اس تعداد کی تصدیق نہیں کی۔
فائرنگ کی بھی آوازیں
روئٹرز کے ایک ذریعے نے اس واقعے کے بعد موقع پر انسانی جسموں کی طرح کے کئی اجسام کمبلوں سے ڈھکے ہوئے دیکھے۔ سویڈن کے نشریاتی ادارے ایس وی ٹی کے مطابق جائے ’واردات‘ پر فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئی ہیں۔
سیاحوں میں مقبول علاقہ
سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہوم کا جو علاقہ اس ٹرک ’حملے‘ کا نشانہ بنا ہے، وہ اس شہر کے عین وسط میں واقع ہے اور ملکی اور غیر ملکی سیاحوں میں بے حد مقبول ہے۔
علاقہ خالی کرا لیا گیا
اس واقعے کے فوراً بعد لوگ افراتفری میں یہاں سے بھاگ نکلے تھے۔ جو باقی رہ گئے تھے، اُنہیں بھی پولیس نے یہاں سے باہر نکال لیا ہے۔ سکیورٹی فورسز کے ارکان نے پوزیشنیں سنبھال رکھی ہیں اور پوری طرح سے چوکنا ہیں۔
عینی شاہدین کے بیانات
روزنامے آفٹن بلڈیٹ سے باتیں کرتے ہوئے ایک عینی شاہد جان گران روتھ نے بتایا:’’ہم جوتوں کی ایک دکان میں کھڑے تھے اور ہم نے کچھ سنا ... اور پھر لوگوں کے چیخنے چِلانے کی آوازیں آنے لگیں۔ میں نے شاپ سے باہر دیکھا تو مجھے ایک بڑا ٹرک نظر آیا۔‘‘
یورپی یونین کا اظہار ہمدردی
یورپی یونین نے اس واقعے کے بعد سویڈن کو ہر طرح کی مدد کی پیشکش کی ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گتیریش نے اس حملے کی مذمت کی ہے۔