شام میں ایک ملین افراد بے گھر، مبصر مشن کی آمد آج متوقع
15 اپریل 2012
اقوام متحدہ کےسیکرٹری جنرل بان کی مون نے کہا ہے کہ شام میں گزشتہ تیرہ ماہ کے دوران سکیورٹی دستوں کی حکومت مخالف مظاہرین کے خلاف کارروائیوں میں کم از کم دس لاکھ شہری اپنے گھر بار چھوڑ کر اندرون ملک ہی مہاجر بن چکے ہیں۔ بان کی مون نے کہا کہ عالمی ادارے کو اس بات پر اس لیے بڑی تشویش ہے کہ شامی شہریوں کی بہت بڑی تعداد ہمسایہ ملکوں میں بھی پناہ لے چکی ہے۔
بان کی مون نے یہ بات جنیوا میں شام کے لیے ایلچی کوفی عنان کے ساتھ ایک ملاقات میں کہی۔ اقوام متحدہ کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ ملاقات ہفتے کی شام کو ہوئی۔ بان کی مون نے یہ بھی کہا کہ آئندہ جمعے کو جنیوا میں ایک اجلاس ہو گا جس میں ضرورت مند شامی مہاجرین کی مدد شروع کرنے پر تفصیلی بات چیت کی جائے گی۔ اس اجلاس کی میزبان اقوام متحدہ کی انسانی بنیادوں پر امداد کی نگران عہدیدار ویلیری آموس ہوں گی۔
اسی دوران اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے شام میں فائر بندی کی نگرانی کے لیے اپنے مبصرین کا پہلا مشن وہاں بھیجنے کی منظوری دے دی ہے۔ یہ مشن شام میں سرکاری دستوں اور باغیوں کے درمیان فائر بندی معاہدے پر عمل درآمد کی نگرانی کرے گا۔ نیو یارک سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ہفتے کو سلامتی کونسل نے اتفاق رائے سے ایک ایسی قرارداد منظور کر لی جس میں عالمی ادارے اور عرب لیگ کے ایلچی کوفی عنان کے پیش کردہ امن منصوبے پر مکمل عمل درآمد کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
بیروت سےملنے والی رپورٹوں میں کوفی عنان کے اس بیان کا حوالہ دیا گیا ہے کہ فائر بندی معاہدے کی نگرانی کے لیے شام میں عالمی ادارہ اپنے تیس تک غیر مسلح مبصر بھیجے گا۔ ان میں سے چھ ارکان پر مشتمل پہلا گروپ متوقع طور پر آج اتوار ہی کو شام پہنچ جائے گا۔ یہ پہلی ٹیم وہاں پہنچنے کے ایک دن کے اندر اندر اپنا کام شروع کر دے گی۔ کوفی عنان کے بقول اگلے چند روز میں تمام تیس مبصرین شام پہنچ کر اپنا کام شروع کر دیں گے۔
نیو یارک میں کل ہفتے کو جب روس اور چین سمیت سلامتی کونسل کے رکن ممالک متفقہ رائے سے شام کے بارے میں قرارداد منظور کر رہے تھے، اپوزیشن کارکنوں نے بتایا کہ بظاہر فائر بندی کے باوجود کل بھی وہاں کم از کم چھ افراد مارے گئے۔
شام میں اسد مخالف تحریک کا ایک بڑا مرکز حمص کا شہر ہے۔ وہاں مقامی باشندوں اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک گروپ نے سرکاری دستوں کی طرف سے نئی کارروائیوں اور گولہ باری کی اطلاع دی ہے۔ روئٹرز نے لکھا ہے کہ مقامی باشندوں کے مطابق باقاعدہ فائر بندی کے تین دن بعد کئی مقامات پر فریقین اس معاہدے کی مبینہ خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ حمص میں شیلنگ اور دھماکوں کی آوازیں سنائی دیتی رہیں تو دوسری طرف آلیپو میں باغیوں نے بھی ایک پولیس اسٹیشن پر حملہ کر دیا۔
کل ہفتے کے روز شام میں ہونے والی ہلاکتوں کے بارے میں سرکاری خبر ایجنسی SANA نے کہا ہے کہ مبینہ دہشت گردوں نے ملک کے مختلف حصوں میں مسلح حملے کر کے پانچ افراد کو ہلاک کر دیا۔
ij/aba (AFP, Reuters)