1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
مہاجرتیورپ

شامی مہاجرین کے لیے پانچ ارب یورو امداد کے وعدے

28 مئی 2024

یورپی یونین کی قیادت میں بین الاقوامی عطیہ دہندگان نے شامی مہاجرین کے لیے مزید پانچ ارب یورو دینے کا وعدہ کیا ہے۔ اس وقت تقریباً 17 ملین شامی باشندوں کو فوری امداد کی ضرورت ہے۔

https://p.dw.com/p/4gMpa
اس وقت تقریباً 17 ملین شامی باشندوں کو فوری امداد کی ضرورت ہے
اس وقت تقریباً 17 ملین شامی باشندوں کو فوری امداد کی ضرورت ہےتصویر: Reuters/A. Jalal

گزشتہ روز یورپی یونین کے زیر اہتمام اور یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ یوزیپ بوریل کی زیر صدارت ہونے والی ڈونر کانفرنس میں یورپی یونین نے سن 2024 اور سن 2025 کے لیے 2.12 بلین یورو دینے کا وعدہ کیا ہے۔

اس میں وہ 560 ملین یورو بھی شامل ہیں، جو اس سال پہلے ہی لبنان، اردن اور عراق میں موجود شامی پناہ گزینوں کے لیے دینے کا وعدہ کیا جا چکا ہے۔  بے گھر ہو کر ان ممالک میں آنے والے شامی مہاجرین کے لیے آئندہ برس بھی اتنی ہی رقم مختص کی گئی ہے۔

یورپی یونین نے ترکی میں موجود شامی پناہ گزینوں کے لیے بھی ایک بلین یورو دینے کا وعدہ کیا ہے۔ یورپی یونین کے انسانی امداد کے کمشنر یانیس لینارچچ نے کہا کہ اس تناظر میں مزید 2.5 بلین یورو قرضوں کی شکل میں فراہم کیے جائیں گے۔

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزیپ بوریل
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزیپ بوریلتصویر: Dursun Aydemir/Anadolu/picture alliance

گزشتہ روز شامی مہاجرین کے لیے ہونے والی ڈونر کانفرنس میں یوزیپ بوریل کا کہنا تھا، ''شام کی صورت حال ایک سال پہلے کے مقابلے آج بدتر ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ''حقیقت یہ ہے کہ صورت حال پہلے کبھی بھی اتنی بدتر نہیں تھی اور انسانی امداد کی ضرورت آج سب سے زیادہ ہے۔‘‘

ترکی نے سینکڑوں شامی مہاجرین کو ملک بدر کیا، رپورٹ

ان کا کہنا تھا کہ آج 16.7 ملین شامیوں کو انسانی امداد کی ضرورت ہے اور 13 برس قبل شامی بحران شروع ہونے کے بعد سے یہ سب سے زیادہ تعداد ہے۔

یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ نے نے لوگوں کو شام واپس جانے کے لیے دباؤ ڈالنے کی کوششوں کے خلاف بھی خبردار کیا۔ ان کا کہنا تھا، ''رضاکارانہ واپسی رضاکارانہ واپسی ہے۔ پناہ گزینوں پر شام واپس جانے کے لیے دباؤ نہ ڈالا جائے۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ شام میں پناہ گزینوں کی فی الحال کوئی محفوظ اور رضاکارانہ واپسی نہیں ہے۔

امریکہ کے مطابق اس نے شامی مہاجرین کے لیے انسانی امداد کی مد میں تقریباً 545 ملین یورو دینے کا وعدہ کیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ واشنگٹن شامی عوام کی حمایت کے لیے پرعزم ہے۔

شام میں خانہ جنگی اس وقت شروع ہوئی تھی، جب حکمران بشار الاسد نے سن 2011 میں ہونے والے پرتشدد مظاہروں کو طاقت کے بل بوتے پر کچل دیا تھا۔ اس تنازعے میں پانچ لاکھ سے زیادہ افراد ہلاک جبکہ لاکھوں شامی بے گھر ہوئے۔ اس طویل خانہ جنگی نے شام کے بنیادی ڈھانچے اور صنعت کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔

ا ا / ع ب (ڈی پی اے)

مہاجرین پیسوں کی خاطر بیٹیوں کی شادیوں پر مجبور