1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شامی وزیراعظم بم حملے میں بال بال بچ گئے

Afsar Awan29 اپریل 2013

شامی دارالحکومت دمشق میں ملکی وزیر اعظم وائل الحلقی کے قافلے کو ایک کار بم دھماکے کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ شامی سرکاری ٹیلی وژن نے تصدیق کی ہے کہ وزیراعظم کے قافلے کو المزۃ کے علاقے میں نشانہ بنایا گیا۔

https://p.dw.com/p/18Org
تصویر: Louai Beshara/AFP/Getty Images

شامی ٹیلی وژن کے مطابق وزیراعظم وائل الحلقی خیریت سے ہیں جبکہ ان کا ایک محافظ ہلاک ہو گیا ہے۔ اس بم حملے میں متعدد دیگر افراد زخمی بھی ہیں۔

شامی حکومتی اہلکاروں کو نشانہ بنائے جانے کا یہ پہلا موقع نہیں ہے۔ گزشتہ برس 18 جولائی کو دمشق ہی میں نیشنل سکیورٹی بلڈنگ کو اس وقت بم حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا جب وہاں کابینہ کے وزراء کا ایک اجلاس ہو رہا تھا۔ اس حملے میں صدر بشار الاسد کے وزیر دفاع اور ان کا ایک نائب ہلاک ہوگئے تھے۔ جبکہ وزیر داخلہ زخمی ہوئے تھے۔

شامی وزیراعظم وائل الحلقی کی ایک فائل فوٹو
شامی وزیراعظم وائل الحلقی کی ایک فائل فوٹوتصویر: picture-alliance/dpa

شام کے سرکاری ٹیلی وژن کے مطابق، ’’المزۃ میں دہشت گردانہ حملہ وزیراعظم کے قافلے کو نشانہ بنانے کی کوشش تھی۔ ڈاکٹر وائل الحلقی بالکل خیریت سے ہیں اور وہ محفوظ ہیں۔‘‘

وائل الحلقی کو اگست 2012ء میں ان کے پیشرو ریاض حجاب کی طرف سے حکومت کا ساتھ چھوڑ کر باغیوں سے جا ملنے کے بعد وزیراعظم مقرر کیا گیا تھا۔

شام میں جاری بحران اور انسانی حقوق کی صورتحال پر نظر رکھنے والی تنظیم سیریئن آبزرویٹری نے بھی اس حملے کی تصدیق کی ہے۔ لندن میں قائم اس تنظیم کے مطابق دمشق کے ڈسٹرکٹ المزۃ میں الحلقی کے قافلے کو ایک کار بم دھماکے کا نشانہ بنایا گیا۔ آبزرویٹری کے سربراہ رامی عبدالرحمان نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ بظاہر بم کو کافی فاصلے سے اڑایا گیا۔

نو اپریل کو دمشق کے وسطی علاقے میں ایک طاقتور بم دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 15 افراد ہلاک ہو گئے تھے
نو اپریل کو دمشق کے وسطی علاقے میں ایک طاقتور بم دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 15 افراد ہلاک ہو گئے تھےتصویر: AFP/Getty Images

شام کے سرکاری میڈیا کے مطابق یہ بم دھماکا ایک عوامی پارک کے قریب ہوا، جبکہ اس علاقے میں اسکول بھی موجود ہیں۔ دمشق کے نواح میں واقع اس علاقے میں متعدد سرکاری دفاتر اور افسران کی رہائش گاہیں بھی ہیں۔

شامی صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف بر سر پیکار بعض گروپوں کی طرف سے حکومتی اہلکاروں اور عمارات کو نشانہ بنانے کے لیے کار بم اور خود کش حملوں کا سہارا لیا جاتا ہے۔گزشتہ ہفتوں کے دوران دمشق میں حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ شامی دارالحکومت دمشق میں گزشتہ بڑا حملہ نو اپریل کو کیا گیا تھا جب شہر کے وسطی علاقے میں ایک طاقتور بم دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 15 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

aba/ai (Reuters, AFP)