شربت گلا کا کابل کے صدارتی محل میں استقبال
9 نومبر 2016افغانستان کے دارالحکومت کابل کے صدارتی محل میں صدر اشرف غنی نے شربت گلا کی استقبالیہ تقریب میں کہا،’’میں شربت گلا کی وطن واپسی پر اُن کا خیر مقدم کرتا ہوں۔ میں نے بارہا کہا ہے اور میں ایک بار پھر اپنی بات کا اعادہ کرتا ہوں کہ ہمارا ملک اسوقت تک نا مکمل ہے جب تک یہاں سے ہجرت کر کے گئے تمام افغان مہاجرین واپس نہ لوٹ آئیں۔‘‘ صدر اشرف غنی نے شربت گلا کو ساز و سامان سے آراستہ ایک اپارٹمنٹ فراہم کرنے کا وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے ملک میں عزت اور سلامتی کے ساتھ زندگی گزاریں گی۔
تقریب کے دوران گلا نیلے رنگ کا برقعہ پہنے ہوئے تھیں جس کا نقاب انہوں نے الٹ رکھا تھا تاہم تمام تقریب کے دوران اُنہوں نے کسی قسم کا کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ صدارتی محل میں ہوئی اس تقریب میں شربت گلا کے بچوں کو بھی مدعو کیا گیا تھا۔ اس سے قبل آج بروز بدھ علی الصبح پاکستانی حکام کے مطابق سن انیس سو پچاسی میں نیشنل جیو گرافک میگزین کے سر ورق کی زینت بننے والی شربت گلا کو اُن کے چار بچوں سمیت پاکستان بدر کر دیا گیا تھا۔ شربت گلا کوگزشتہ ماہ پاکستان کے شمال مغربی شہر پشاور سے جعلی دستاویزات رکھنے کے جرم میں گرفتار کیا گیا تھا۔
شربت گلا سن 1979 ميں افغانستان پر سابق سوويت يونين کی مداخلت کے وقت سے پاکستان ميں پناہ لیے ہوئے تھیں۔ دسمبر 1984ء ميں اسٹيوو مک کری نامی فوٹوگرافر نے پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر قائم ايک مہاجر کيمپ ميں اس وقت کی بارہ سالہ شربت بی بی کی ايک تصوير کھينچی، جو عالمی شہرت يافتہ جريدے نيشنل جيوگرافک کے کور پر جون سن 1985 ميں چھپی۔ يہ تصوير مہاجرين کی حالت زار کی علامت بن کر ابھری اور يوں شربت بی بی انجانے ميں عالمی شہرت کی حامل بن گئيں۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس حکومت پاکستان نے جعلی دستاويزات رکھنے والے افغان مہاجرين کے خلاف کارروائی شروع کی تھی۔ یہ امر اہم ہے کہ پاکستان کی جانب سے يہ اعلان کيا جا چکا ہے کہ ملک ميں کئی دہائيوں سے پناہ ليے ہوئے قريب ڈھائی ملين افغان پناہ گزينوں کو واپس ان کے آبائی ملک روانہ کرنے کا وقت آ گيا ہے۔ اسلام آباد حکومت کے مطابق افغان مہاجرين پہلے سے بد حال ملکی معيشت پر سالہا سال سے بوجھ بنے ہوئے ہيں۔