1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمالی کوریا کا کم فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کا تجربہ

عابد حسین22 مارچ 2014

جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ہفتے کی علی الصبح شمالی کوریا کی جانب سے کم فاصلے تک مار کرنے والے تیس میزائلوں کی آزمائش کی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/1BUAi
تصویر: Reuters

شمالی کوریا کی جانب سے کم فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی آزمائش کا عمل ہفتہ کی صبح چار بجے کیا گیا۔ جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے ترجمان کے مطابق میزائل شمالی کوریا کی ساحلی پٹی سے بحیرہ جاپان کی جانب فائر کیے گئے۔ ترجمان نے یہ بھی بتایا کہ جنوبی کوریا کے شارٹ رینج میزائل 60 کلو میٹر دور تک ٹارگٹ کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ شمالی کوریا کی جانب سے میزائلوں کے ٹیسٹ فائر کرنے کے حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔

Südkorea Soldaten
میزائلوں کے ٹیسٹ فائر پر واشنگٹن نے بھی شمالی کوریا کو اشتعال انگیزی سے خبردار کیا ہےتصویر: KIM JAE-HWAN/AFP/Getty Images

جنوبی کوریا کی جانب سے گزشتہ ہفتے کے دوران کمیونسٹ ملک شمالی کوریا پر زور دیا گیا تھا کہ وہ ’اشتعال انگیزی‘ سے گریز کرے۔ سیول حکومت کا یہ بیان اُس وقت سامنے آیا تھا، جب کمیونسٹ کوریائی ملک نے پچیس میزائلوں کا تجربہ کیا تھا۔ گزشتہ ہفتے کے دوران داغے گئے آزمائشی میزائل بھی کھلے سمندر میں گرے تھے۔

مبصرین کے مطابق شمالی کوریا کی جانب سے مسلسل میزائلوں کے آزمائشی فائر اصل میں جنوبی کوریائی اور امریکی افواج کی مشترکہ مشقوں کے جواب میں اپنے غصے کا اظہار ہے۔ امریکا اور جنوبی کوریا کی سالانہ مشترکہ فوجی مشقیں فروری کے اختتام میں شروع ہوئی تھیں اور اپریل کے وسط میں ختم ہوں گی۔

پچھلے پیر کے روز سیول کی وزارت دفاع کے ترجمان کِم مِن سیوک نے شمالی کوریا سے کہا تھا کہ وہ جزیرہ نما کوریا میں فوجی تناؤ میں اضافے والی حرکتوں سے اجتناب کرے۔ ترجمان نے یہ بھی کہا تھا کہ میزائلوں کے ٹیسٹ بغیر کسی پیشگی اعلان یا اطلاع کے تھے اور یہ اشتعال انگیزی کے زمرے میں آتا ہے اور ان کے فائر سے کھلے سمندر میں کمرشل اور دوسرے بحری جہازوں کے علاوہ فضا میں پرواز کرتے مسافر بردار ہوائی جہازوں کے لیے شدید خطرات پیدا ہو سکتے ہیں۔

میزائلوں کے ٹیسٹ فائر پر واشنگٹن حکومت نے بھی شمالی کوریا کو تلقین کی ہے کہ وہ علاقے میں اشتعال انگیزی پھیلانے والے عوامل سے باز رہے۔ اسی طرح رواں ماہ کے اوائل میں کیے گئے میزائل تجربے پر شمالی کوریا کے حلیف ملک چین نے بھی تشویش کا اظہار کیا تھا۔

چینی تشویش کی وجہ آزمائشی راکٹ کا وہی راستہ اختیار کرنا تھا، جس پر چین کا مسافربردار طیارہ روانہ تھا۔ اسی مہینے کے شروع میں شمالی کوریا کے طاقتور نیشنل ڈیفنس کمیشن نے دھمکی دی تھی کہ جنوبی کوریائی اور امریکی فوجی مشقوں کے تناظر میں جوہری صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا جا سکتا ہے۔

Militärmanöver Südkorea USA Pohang
شمالی کوریا کی جانب سے مسلسل میزائلوں کے آزمائشی فائر اصل میں جنوبی کوریائی اور امریکی افواج کی مشترکہ مشقوں کے جواب میں اپنے غصے کا اظہار ہےتصویر: Reuters

شمالی کوریا کی جانب سے جوہری دھماکے کا تجربہ کرنے کے حوالے سے جنوبی کوریا کا کہنا ہے کہ فی الحال پیونگ یانگ کی جانب سے ایسے کسی تجربے کی تیاری دکھائی نہیں دیتی ہے۔ شمالی کوریا اب تک مبینہ طور پر تین جوہری تجرب‍ات کر چکا ہے۔

شمالی کوریا کے میزائل ٹیسٹوں کی مناسبت سے گزشتہ روز سیول اور ٹوکیو سے اعلان کیا گیا ہے کہ اگلے ہفتے اس معاملے پر امریکی صدر باراک اوباما کے ساتھ مزید بات چیت کی جائے گی۔ یہ میٹنگ ہالینڈ کے شہر دی ہیگ میں ہو گی، جہاں امریکی صدر انٹرنیشنل نیوکلیئر کانفرنس میں شرکت کے لیے پہنچے ہوں گے۔