شٹارک کے استعفے پر ’جرمنی حیرت زدہ‘
12 ستمبر 2011یورپین سینٹرل بینک (ای سی بی) کے مطابق ایگزیکٹو بورڈ اور گورننگ کونسل کے رکن یوئرگین شٹارک نے جمعہ نو ستمبر کو استعفیٰ پیش کیا۔ انہوں نے بینک کے صدر ژاں کلود تریشے کو بتایا کہ وہ ذاتی وجوہات کی بناء پر اکتیس مئی دو ہزار چودہ کی مقررہ مدت تک اپنے عہدے پر فرائض کی انجام دہی سے قاصر ہیں۔
ای سی بی کے مطابق اس عہدے پر نئی تعیناتی تک شٹارک فرائض انجام دیتے رہیں گے۔ بینک کا کہنا ہے کہ طریقہ کار کے مطابق نئی تقرری رواں برس کے آخر تک عمل میں آئے گی۔ شٹارک نے یہ عہدہ یکم جون دوہزار چھ کو سنبھالا تھا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے اپنے تجزے میں یوئرگین شٹارک کے استعفے کو حیرت انگیز قدم قرار دیا ہے۔ روئٹرز کے مطابق اس کے نتیجےمیں جرمنی میں یورو پراجیکٹ کے بارے میں نئے شبہات پیدا ہوئے ہیں، جبکہ چانسلر انگیلا میرکل کی جماعت سی ڈی یو اور اتحادیوں کے درمیان اختلافات مزید وسیع ہوئے ہیں۔
یورپین سینٹرل بینک سے شٹارک کی قبل از وقت رخصت کی وجہ بانڈز خریدنے کے متنازعہ پروگرام سے ان کی مخالفت بتائی جاتی ہے۔ روئٹرز کے مطابق جرمن پالیسی سازوں اور ادارتی مصنفین نے کہا ہے کہ شٹارک کا استعفیٰ جرمنی کے لیے ’ویک اَپ کال‘ ہے۔
ابھی تقریباﹰ سات ماہ قبل ہی ایکسل ویبر نے بنڈس بینک کے سربراہ کے عہدے سے اچانک استعفی دے دیا تھا۔ انہوں نے یورپین سینٹرل بینک کے اعلیٰ عہدے کے امیدوار کی حیثیت سے اپنا نام بھی واپس لے لیا تھا۔ ان کے فیصلے نے بھی جرمن پالیسی انتظامیہ کو حیرت زدہ کر دیا تھا۔
تاہم شٹارک جیسے وفادار اور منجھے ہوئے سینٹرل بینکر کے استعفے کو مختلف نظر سے دیکھا جا رہا ہے، جنہوں نے ای سی بی سے متعلق اپنے شکوک و شبہات اپنی ذات تک ہی محدود رکھے۔
رپورٹ: ندیم گِل / روئٹرز
ادارت: افسر اعوان