طالبان کا حملہ، 100 سے زائد افغان سکیورٹی اہلکار ہلاک
21 جنوری 2019خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق افغان وزارت دفاع کے ایک سنیئیر اہلکار نے بتایا ہے کہ ملک کے وسطی صوبے وردک کے دارالحکومت میدان شہر میں واقع ایک ملٹری کمپاؤنڈ پر طالبان کے حملے کے نتیجے میں افغان سکیورٹی فورسز کے 100 سے زیادہ اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔
اس اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر روئٹرز کو بتایا، ’’ہمارے پاس معلومات ہیں کہ فوجی تربیتی مرکز کے اندر ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں 126 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔‘‘
ایک اور صوبائی اہلکار نے بھی ہلاکتوں کی تعداد 100 سے زائد ہونے کی تصدیق کی ہے۔ روئٹرز کے مطابق تاہم افغان وفاقی حکومت کے ترجمان نے اس حوالے سے تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔ قبل ازیں افغان حکومت کی طرف سے اس حملےمیں ہلاکتوں کی تعداد 12 جبکہ زخمیوں کی تعداد 30 بتائی گئی تھی۔
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے صوبائی کونسل کے سربراہ اختر محمد طاہری کے حوالے سے بتایا کہ اس حملے کے آغاز اس وقت ہوا جب ایک خودکش حملہ آور نے دھماکا خیز مواد سے بھری اپنی گاڑی سے وہاں دھماکا کیا۔ اس کے کچھ دیر بعد تین حملہ آور اس اڈے میں داخل ہو گئے۔ حکام کے مطابق تمام حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا گیا ہے اور حملہ اپنے اختتام کو پہنچ چکا ہے۔
صوبائی کونسل کے ایک رکن محمد سردار بختیاری کے مطابق فوجی اڈے پر حملے کا آغاز صبح ساڑھے سات بجے ہوا۔ اس اڈے پر افغان خفیہ ایجنسی کا ایک مرکز بھی موجود ہے جہاں 150 کے قریب اہلکار تعینات ہیں۔
ڈی پی اے کے مطابق طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
اتوار کے روز افغانستان کے جنوب مشرقی صوبہ لوگر میں ایک خودکش حملہ کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں افغان پولیس کے آٹھ اہلکار ہلاک جبکہ 10 دیگر زخمی ہو گئے تھے۔
ا ب ا / ع ب (روئٹرز ، ڈی پی اے)